یہ تو سب جانتے ہیں کہ اسمارٹ فونز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی ہماری آنکھوں کے لیے اچھی نہیں مگر اب یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ یہ توقعات سے زیادہ تباہ کن ہے۔
امریکا کی ٹولیڈو یونیورسٹی کی تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ اسمارٹ فونز سے خارج ہونے والی یہ روشنی ہمارے قرینے میں جذب ہوکر ایسے زہریلے کیمیکل کی پیداوار کو حرکت میں لاتی ہے جو خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس نقصان کے نتیجے میں بینائی میں بڑے بلائنڈ اسپاٹس بنتے ہیں جو پٹھوں میں تنزلی کی علامت ہوتے ہیں، یہ ایک ایسا مرض ہے جو اندھے پن کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
تحقیقی ٹیم نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ اندھیرے میں ان ڈیوائسز کو استعمال نہ کریں کیونکہ اس وقت زیادہ خطرناک نیلی روشنی آنکھوں میں داخل ہوتی ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ آنےوالی تنزلی عام طور پر 50 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو شکار بناتی ہے جس سے اندھے پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب قرینے کے مرکز کے قریب واقع ایک حصہ جو نظر تیز رکھنے میں مدد دیتا ہے، کو نقصان پہنچتا ہے۔
اس کے شکار افراد کو دھندلے پن اور بلائنڈ اسپاٹس کا سامنا ہوتا ہے جو وقت کے ساتھ بڑے ہونے لگتے ہیں جبکہ قرینہ مرنے لگتا ہے۔
اس تحقیق میں اسمارٹ فونز کی روشنی کے بینائی پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ انسانی آنکھ یو وی لائٹ کو بہت اچھی طرح منعکس کرتی ہے مگر نیلی روشنی کو اندر داخل ہونے کی اجازت دیتی ہے اور قرینہ بھی اسے اچھی طرح جذب کرتا ہے۔
ایسا ہونے پر ایسا کیمیائی عمل حرکت میں آتا ہے جو آکسیجن کے خلیات کو زہریلے مالیکیول میں تبدیل کرکے فوٹو ریسیپٹر سیلز کو ختم کرنے لگتا ہے۔
اس کے مقابلے میں دیگر رنگوں کی روشنی جیسے سبز، سرخ یا زرد سے ایسا نہیں ہوتا۔
تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ ایک مالیکیول جو وٹامن ای سے بنتا ہے، وہ خلیات کو ختم ہونے سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔