کیا آپ اپنا اسمارٹ فون بار بار چیک کرتے ہیں؟ کیا آپ کو بھی یہ خدشہ ہے کہ آپ اسمارٹ فون کے ذریعے سوشل ویب سائٹس کااسٹیٹس اپ ڈیٹ نہ رکھنے کی صورت میں دنیا سے کٹ جائیں گے؟
کیا آپ رات کو سونے سے قبل بھی اسمارٹ فون کے ذریعے اپنے دوستوں کی جانب سے کی جانے والی پوسٹس اور اپ ڈیٹس کوچیک کرناضروری سمجھتے ہیں یادن کے مختلف اوقات میں اسمارٹ فون کی بیٹری ختم ہوجانے کے خدشے کے پیش نظراسمارٹ فون چارجنگ پرلگانے کا موقع تلاش کرتے ہیں؟
اگر ان میں سے کوئی بھی رویہ آپ کے مزاج اورروز مرہ مصروفیات کاحصہ بن چکا ہے تو آپ بھی دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں تیزی سے بڑھتی ہوئی اسمارٹ فون کے استعمال کی بے جا لت’’نوموفوبیا‘‘میں مبتلا ہو چکے ہیں۔سماجی اورنفسیاتی ماہرین نے اسمارٹ فون کے بے جااستعمال کی اس لت کو ’’نومو فوبیا‘‘ کا نام دیاہے جو ’’نو موبائل فون فوبیا‘‘ کا مخفف ہے۔ امریکا میں کی جانے والی حالیہ تحقیق میں انکشاف ہواہے کہ سیلولرفون استعمال کرنے والے۹۰ فیصد امریکی شہریوں میں سے ۵۸ فیصد اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں جواپنے اسمارٹ فون سے نفسیاتی تعلق میں بندھے ہوئے ہیں اس تعلق کو ’’نومو فوبیا‘‘ کانام دیا گیاہے محققین کے مطابق اس فوبیامیں زیادہ تر نوجوان نسل مبتلاہے، اس ذہنی عارضے کی علامات متاثرہ فرد کو اس کے اسمارٹ فون سے دور کرنے کی صورت میں فوری طور پر ظاہر ہوتی ہیں جن میں گھبراہٹ، پریشانی، توجہ کی کمی شامل ہیں بعض افراداس مغالتے میں بھی مبتلارہتے ہیں کہ ان کے فون کی گھنٹی بجی ہے۔
ماہرین کے مطابق موبائل فون کی گھنٹی بجنے کامغالتہ نوموبائل فوبیاسے بھی خطرناک ہے جسے سیل فون وائبریشن سنڈرم کانام دیا گیا ہے۔ امریکی یونیورسٹی آف کنیکٹکٹ اسکول آف میڈیسن کے ڈاکٹرڈیوڈ گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ موبائل فون کی لت (addiction) بھی دیگر لتوں کی طرح ہے جس میں دماغ کوریگولیٹ کرنے والے نیوروٹرانسمیٹر Dopamine کی ڈس ریگولیشن کا نتیجہ ہے جس کے تحت متاثرہ فردکو ایسے افعال کرنے کی ترغیب ملتی ہے جس کے کرنے سے اسے تسکین مل سکے۔ٹیکنالوجی جہاں زندگی کوآسان کرتی ہے وہیں کسی بھی ٹیکنالوجی کے بے جا استعمال سے معاشرے میں پیچیدگیاں بھی جنم لیتی ہیں۔
اسمارٹ فون کے بے جااستعمال کی لت بھی اسی طرح کی ایک معاشرتی پیچیدگی ہے جس سے نہ صرف انفرادی طورپراسمارٹ فون کی لت میں مبتلاصارف بلکہ اس کے اردگردرہنے بسنے والے لوگ بھی متاثر ہورہے ہیں۔
انٹرنیٹ اورموبائل فون کے استعمال کی لت اورانسانی زندگی پراس کے اثرات کے بارے میں تحقیق کی ابتدا۲۰۱۰ میں برطانیہ سے ہوئی اوردنیا کے بیشتر ترقی یافتہ ملکوں میں اس ضمن میں ہونے والے سروے کے دوران بھی فائنڈنگ درست ثابت ہوئیں۔
اسمارٹ فون کے استعمال کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے۔انڈسٹری ذرائع کے مطابق ملک میں استعمال ہونے والے مجموعی موبائل فونز میں اسمارٹ فونز کا تناسب ۱۰فیصد سے تجاوز کرچکاہے اسمارٹ فون کے ذریعے سوشل میڈیااور رابطے کی ویب سائٹس پر ہر وقت نگاہیں مرکوز رکھتے ہوئے انگلیاں متحرک رکھنا نوجوان نسل کا محبوب مشغلہ ہے، پاکستانی معاشرے میں بھی نجی تقاریب، محفلوں، دوستوں سے ملاقات، درسگاہوں، دفاتر، کاروباری ملاقاتوں حتیٰ کہ دوران سفر بھی پاس بیٹھے لوگوں کو نظر انداز کرکے سوشل میڈیاکے ذریعے دوربیٹھے جانے انجانے لوگوں سے روابط کو ترجیح دینا معمول بن چکاہے جس کے معاشرے پرمنفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔چین میں بچوں کو انٹرنیٹ کی لت سے نجات دلانے کے لیے بحالی کے خصوصی مراکزقائم ہوچکے ہیں۔امریکامیں ہونے والی حالیہ تحقیق میں انکشاف ہواہے کہ آئی پیڈز، اسمارٹ فونز اور دیگر ڈیوائسز کے شوقین افراد کے لیے بری خبریہ ہے کہ سونے کے وقت ان کااستعمال صحت پرتوقعات سے بھی زیادہ مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔