موسم نے کروٹ بدل لی ہے۔ خنکی اور سرد ہوائوں نے ہمیں گرم کپڑے استعمال کرنے، موسمِ سرما کی شدت اور اس سے لاحق ہونے والی مختلف بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے تدابیر اور احتیاط برتنے کا اشارہ دے دیا ہے۔
بالائی علاقے خاص طور پر سردی کی لپیٹ میں ہیں جس کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی کے ساتھ ہم ایک مرتبہ پھر اسموگ کا شور سن رہے ہیں۔ اگر آپ کو یاد ہو تو بھارتی شہر نئی دہلی اور اس کے بعد پنجاب کا شہر لاہور بھی اسموگ سے شدید متاثر ہوا تھا۔ یہ بات ہے 2017 کی جس کے بعد پاکستان میں یہ بحث بھی چھڑی کہ اسموگ کا درست اردو ترجمہ کیا ہوسکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر کسی نے اس آلودگی کو کہرا، کسی نے کثیف دھواں اور کوئی اسے دھوئیں والی دھند کہنے پر اصرار کرتا رہا جب کہ اس حوالے رپورٹوں میں اسموگ کا لفظ ہی استعمال ہوتا رہا۔ ایک بار پھر ملک کے مختلف شہر اسموگ سے متاثر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ یہ فضائی آلودگی کی کون سی شکل ہے اور پاکستان کے علاوہ کون سے ممالک اس سے متاثر ہیں۔
اسموگ کا مسئلہ دنیا کے سامنے کب آیا؟
بیسویں صدی کے آغاز میں ماہرینِ ماحولیات اور عام لوگ اس طرف متوجہ ہوئے اور معلوم ہوا کہ یہ دھند اور دھوئیں کی آمیزش ہے جو موسمِ سرما کی اجلی دھند یا کہرے سے بہت مختلف اور نہایت کثیف ہے جو انسانوں کے لیے تکلیف دہ ثابت ہو رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ لندن وہ پہلا شہر تھا جہاں سب سے پہلے اس قسم کی فضائی آلودگی کا لوگوں نے سامنا کیا اور اس کے لیے اسموگ کا لفظ استعمال ہوا۔
لفظ ‘‘اسموگ’’ کہاں سے آیا؟
نہایت کثیف اور ایک خاص قسم کی بُو کے ساتھ اس کہرے کے دوسری جانب دیکھنا ممکن نہیں رہتا جس کے بعد اسےFog (دھند) اور Smoke (دھویں) کی آمیزش مان کر اسموگ کہا جانے لگا۔ ماہرین نے بتایا کہ فضائی آلودگی کی اس شکل میں سلفرآکسائڈ، اوزون کے علاوہ کاربن مونو آکسائڈ، نائٹروجن آکسائڈ اور دیگر عناصر شامل ہیں جو صنعتوں اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کی صورت میں آلودگی کا سبب بنتی ہیں جب کہ اسموگ کی ایک بڑی وجہ مختلف دھاتوں، فصلوں، کوئلہ وغیرہ اور دوسری اشیا کو جلانا ہے جس سے یہ مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔
اسموگ دوسرے ترقی پزیر ملکوں کا مسئلہ نہیں بلکہ جدید اور ترقی یافتہ ملکوں کے مختلف شہر بھی اسموگ سے متاثر ہیں اور لوگوں میں خاص طور پر نظامِ تنفس اور جلد سے متعلق امراض کی شرح بڑھ رہی ہے۔
کینڈا، چین، لندن، سان تیاگو، چلی، میکسیکو، ایران، لاس ایجلس، منگولیا جیسے ملک اسموگ سے متاثر ہیں۔
اسموگ سے کس طرح بچا جائے؟
طبی ماہرین نے اسموگ سے بچنے کے لیے شہریوں کو ہر ممکن احتیاطی تدبیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے جس میں سب سے پہلے ماسک کا استعمال یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اسموگ کے دوران غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلا جائے۔ اسموگ میں کونٹیکٹ لینس کا استعمال نہ کیا جائے۔ آنکھوں کی صفائی کے لیے معالج کی ہدایت پر ڈراپس کا استعمال کریں۔ طبی ماہرین کے مطابق شہری عینک کا استعمال کریں تاکہ اسموگ سے آنکھیں براہِ راست متاثر نہ ہوں۔