پٹنہ: بہار اسمبلی انتخابات سے کچھ مہینے پہلے ہی جے ڈی یو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ وقف معاملے پر نتیش کمار کے موقف کی وجہ سے اب تک نصف درجن سے زیادہ مسلم رہنما پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔ ابھی مزید کئی لیڈران قطار میں ہیں جو غور و خوض اور رائے مشورہ کر رہے ہیں۔
مسلم لیڈروں میں شدید غم و غصہ
جے ڈی یو لیڈر بھلے ہی کہہ رہی ہو کہ اقلیتی طبقہ نتیش کمار کے ساتھ ہے لیکن جس طرح سے استعفوں کا سلسلہ جاری ہے، وہ ایک بڑا سوال کھڑا کر رہا ہے۔ جے ڈی یو کے مسلم لیڈروں میں غصہ صاف نظر آرہا ہے۔
اسی بیچ غلام رسول بلیاوی نے بھی 10 اپریل کو میٹنگ بلائی ہے۔ وہ اس دن اعلان کریں گے کہ وہ جے ڈی یو میں رہیں گے یا نہیں۔ غلام رسول بلیاوی کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ جے ڈی یو چھوڑنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
جے ڈی یو دو خیموں میں تقسیم
جب سے وقف ترمیمی بل کا معاملہ سامنے آیا ہے، نتیش کمار نے اس پر کوئی بیان نہیں دیا۔ انہوں نے حکمت عملی کے تحت خاموشی اختیار کرنے کی کوشش کی۔ وہیں نتیش کمار کی اس خاموشی پر اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے بھی سوال اٹھائے۔
ایسے مرکزی وزیر اور پارٹی کے سینئر لیڈر للن سنگھ جے ڈی یو کے قومی ورکنگ صدر سنجے جھا نے وقف ترمیمی بل کی اعلانیہ حمایت کی۔ ان جے ڈی یو لیڈروں نے اپوزیشن پر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ لیکن بل کو لے کر جے ڈی یو کی صورت حال صاف ظاہر کرتی ہے کہ جے ڈی یو دو خیموں میں بٹ گئی ہے۔
کچھ مسلم لیڈران نتیش کی حمایت میں
وقف قانون پر جاری وبال کے بیچ جے ڈی یو اقلیتی سیل کے صدر اشرف انصاری نے نتیش کمار کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتی سیل کے کسی بھی رکن نے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔ ہم نتیش کمار اور انصاف کے ساتھ ترقی پر یقین رکھتے ہیں۔
مسلم لیڈروں کا بات کرنے سے گریز
جے ڈی یو کے مسلم لیڈروں میں وقف ترمیمی بل پر پارٹی کے موقف کی وجہ سے ناراضگی تو جگ ظاہر ہے، لیکن سیاسی کریئر اور پارٹی کے دباؤ کی وجہ سے کئی رہنما پش و پیش کا شکار ہیں۔
اس سے قبل جے ڈی یو کے دفتر میں نتیش کے ساتھ اعلان وفاداری کے لیے بلائی گئی پریس کانفرنس میں کئی لیڈروں نے بات کرنے اور میڈیا کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ بہت سے لوگوں کی ناراضگی اب بھی برقرار ہے اور وہ موقعے کی تلاش میں ہیں۔
اس سے قبل قانون ساز کونسل کے سابق چیئرمین سلیم پرویز نے کہا کہ “ہم نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی اور انہیں سب کچھ بتایا اور وزیر اعلیٰ نے اقلیتوں کے لیے جتنا کام کیا ہے اس سے زیادہ انہوں نے کسی اور کے لیے نہیں کیا ہے۔
اسی لیے ہمیں پورا یقین ہے کہ جب تک نتیش کمار وزیر اعلیٰ ہیں، اقلیتوں کے ساتھ کبھی ناانصافی نہیں ہو سکتی۔”
غلام رسول بلیابی 10 اپریل کو فیصلہ کریں گے
جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری غلام رسول بلیاوی نے حال ہی میں پارٹی کی طرف سے بلائی گئی مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔ اس کے علاوہ اب تک چھ مختلف اضلاع کے پارٹی عہدیدار مستعفی ہو چکے ہیں۔
غلام رسول بلیاوی نے 10 اپریل کو ادارہ شریعت کی میٹنگ بلائی ہے اور بلیاوی کا کہنا ہے کہ علمائے کرام جو بھی فیصلہ لیں گے، ہم جے ڈی یو کے حوالے سے اسی دن اعلان کریں گے۔
غلام رسول بلیاوی کے قریبی مولانا سیف اللہ علیمی نے ایک بیان میں کہا کہ “10 اپریل تک انتظار کریں۔ غلام رسول بلیاوی 10 اپریل کو جے ڈی یو کے حوالے سے اپنا فیصلہ لیں گے کیونکہ پہلے علمائے کرام نے ہی انہیں جے ڈی یو میں کام کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اب وہ جو بھی فیصلہ کریں گے، ہم اسے قبول کریں گے۔”
اب تک آٹھ مسلم رہنما جے ڈی یو سے مستعفی
جے ڈی یو سے استعفیٰ دینے والے مسلم رہنماؤں میں اقلیتی سیل کے رکن مرشد عالم، سابق ریاستی سکریٹری ایم راجو نیر، اقلیتی سیل کے ریاستی سکریٹری شاہنواز ملک، بیتیا ضلع کے نائب صدر ندیم اختر، اقلیتی سیل کے ریاستی جنرل سکریٹری سیان محمد تبریز صدیقی علی، بھوجپور سے پارٹی کے رکن محمد دلشان رائین، موتیہاری میں ڈھاکہ اسمبلی سیٹ سے خود کو سابق امیدوار بتانے والے محمد قاسم انصاری اور نوادہ ضلع جے ڈی یو کے سکریٹری محمد فیروز خان کا نام شامل ہے اور یہ فہرست مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔