جدید ٹیکنالوجی نے انسان کو بے خبری کے اندھیرے سے باہر نکال کر آگاہی کی روشنی میں پہنچادیا ہے۔ یاد کیجئے جب اینڈرائڈ موبائل لوگوں کے پاس نہیں تھے اور ان کے پاس خبروں کا صرف ایک واحدذریعہ میڈیا تھا اس وقت کیا کسی نے سوچا تھا کہ آنے
والا وقت ایک عام آدمی کا ہوگا جہاں اسکی بات دور دور تک سنی جاسکے گی؟
ا سمارٹ فونز اور سوشل میڈیا نے اس خواب کو سچ کردکھایا اور آج یہی سوشل میڈیا ایک طاقتور عوامی آواز بن کر ابھرا ہے جہاں ہر خاص و عام اپنی رائے کا بلاجھجک اظہار کر سکتا ہے۔
کچھ سال پہلے جب صرف الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا عوام کی آواز سمجھے جاتے تھے لیکن کچھ کوتاہیوں کے باعث میڈیا کو زبردست نقصان اٹھانا پڑا ایسے میں سوشل میڈیا نے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کو سہارا دیا۔
تاہم اب بھی یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ ریٹنگ اور کمرشل کی ایک دوڑ سی لگی ہے جس کے نتیجہ میں عوامی مسائل پس منظر میں جاتے نظرآرہےہیں اور میڈیا ایک کاروباری آواز کا روپ دھار رہا ہے۔
ایسے میں سوشل میڈیا ایک عوامی آواز بن کر ابھر رہا ہے جہاں سیاسی شخصیات سے لے کر شوبز کی شخصیات تک سب موجود ہیں جہاں ایک عام آدمی اپنے مسائل سے میڈیا اور حکومت کو آگاہ کرسکتا ہے۔
سوشل میڈیا جہاں بہت موثر ثابت ہورہا ہے وہاں اس کا غلط استعمال اسے نقصان بھی پہنچارہا ہے۔ جالی آئیڈیز، منفی سوچ اور پروپگنڈا بھی سوشل میڈیا کا حصہ بن رہے ہیں ، ایسی صورت حال میں عام آدمی بھی اس کا حصہ اس طرح بن جاتا ہے وہ بغیر تصدیق کئے پوسٹ کوشئیرکرلیتاہے۔
بلا شبہ سوشل میڈیا نے روایتی میڈیا کی غلطیوں کر ٹھیک کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا بھی اپنی اصل صورت کھورہا ہے اور اگر اس کا بھی غلط اسی طرح استعمال جاری رہا تو یہ بھی بے اثر کھو بیٹھے گا۔ –