امن کے حامی امریکیوں کی تنظیم نے صدر ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے عوام سے معذرت خواہی کی ہے۔
امن کے حامی پانچ ہزار سے زیادہ امریکی سیاستدانوں، فنکاروں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے ہیں جس میں ایرانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطرناک رویئے، بے بنیاد الزامات اور ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی پر معذرت خواہی کی گئی ہے۔
اس خط میں امریکہ کی جانب سے ایک ایسے اہم اور بین الاقوامی معاہدے کی پامالی پر شرمندگی کا اظہار کیا گیا ہے، کہ جس پر نہ صرف امریکہ بلکہ، فرانس، روس، برطانیہ، چین اور جرمنی نے دستخط کیے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی سلامتی کونسل نے اس کی توثیق کی ہے۔
امن کے حامی امریکیوں نے اپنے خط میں یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ حکومت امریکہ کو ایران یا مشرق وسطی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔
بیان میں امریکہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث سعودی عرب اور مقبوضہ فلسطین کی حکومتوں کو اسلحہ کی فراہمی اور فوجی تعاون کا سلسلہ بند کرے۔
امن کے حامی امریکیوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی پر امریکہ کے خلاف تادیبی اقدامات کرے جبکہ انھوں نے یورپی ملکوں نیز روس اور چین سے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی اپیل کی ہے۔