بنگلورو: بیدر کے شاہین تعلیمی ادارے کے خلاف ملک سے بغاوت کا الزام عائد کرنے کی سخت مذمت کی جارہی ہے۔ بنگلورو میں شہریت قانون کے خلاف جاری احتجاج کے دوران پولیس کی کارروائی پرسوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ احتجاجیوں کا کہنا ہےکہ پولیس اور حکومت بچوں کو بھی بخش نہیں رہی ہے۔
اظہار خیال کی آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ سی اے اے کے خلاف شاہین تعلیمی ادارے کے بچوں نے ایک ڈرامہ پیش کیا تھا۔ اس ڈرامے کو متنازعہ قرارت دیتے ہوئے شاہین ادارے کے خلاف ملک سے بغاوت کا الزام عائد کیاگیا۔ اس معاملے میں ایک طالبہ کی والدہ اور ٹیچر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
احتجاجیوں نےکہا کہ شہریت قانون اور این آرسی کی آڑ میں ملک کی فضا کو خراب کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ جمہوری اورسیکیولراصولوں کو پامال کیاجارہاہے۔ بتادیں کہ جس طالبہ کی والدہ کو گرفتار کیا گیا ہے وہ درجہ 5 میں پڑھتی ہے اور اس کی عمر 9 سال بتائی جارہی ہے۔
بیدر کے شاہین اسکول کے خلاف درج کئے گئے مقدمہ کی ہر جانب سے مذمت کی جاری ہے ۔ بیدرپولس کے رول پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ بیدر پولس نے معصوم طالبہ سے اب تک تین مرتبہ پوچھ تاچھ کر چکی ہے ۔ اس بچی کا کہنا ہے کہ میں پولس والوں کو جو بھی صحی بات بتا تی ہوں تو پو لس والے کہتے ہیں کہ تم جھوٹ بول رہی ہیں ۔
معصوم بچی اپنی والدہ کی گرفتاری سے بے انتہا خوف زدہ ہے ۔ ماں کے جیل جانے کے بعد اب یہ لڑکی مکان مالک کے ذمہ ہو گئی ہے۔ اسکول انتظامیہ نے بتایا کہ پولس نے ابھی تک اسکول کے دیگر طا لبہ کے ساتھ بھی پانچ مرتبہ پوچھ تاچھ کرچکی ہے پولس کے اس طرح کے رویہ سے اسکول کے طالبات میں خوف کا ماحول بنا ہو اہے