جنوبی کوریا میں ٹرینی ڈاکٹرز کی جانب سے ملازمت چھوڑنے کی تعداد میں اضافہ کے باعث حاملہ خواتین کے سی سیکشن اور کینسر کے علاج روک دیے گئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت سیول کی نائب وزیر صحت پارک من سو کا کہنا ہے کہ تقریباً 9 ہزار جونئیر ڈاکٹرز (جو ٹرینی ورک فورس کا 71 فیصد حصہ ہیں) نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ڈاکٹرز کی جانب سے استعفیٰ میڈیکل اسکول کے داخلوں میں نمایاں اضافہ کرنے کی حکومتی تجاویز کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج کا ایک اہم حصہ ہے
سیول کی دوسری نائب وزیر صحت پارک من سو کے مطابق، تقریباً 9,000 جونیئر ڈاکٹروں نے، جو ٹرینی افرادی قوت کا 71 فیصد ہیں، استعفیٰ دے دیا ہے، یہ میڈیکل اسکول کے داخلوں میں نمایاں اضافہ کرنے کی حکومتی تجاویز کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج کا ایک اہم حصہ ہے۔
جونیئر ڈاکٹروں نے حکومت کی جانب سے میڈیکل اسکولوں میں داخلہ لینے والے طلباء کی تعداد بڑھانے کی تجویز کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دیا ہے، ان کا خیال ہے کہ داخلوں میں اس قدر تیزی سے اضافہ ان کے پیشے اور مجموعی طور پر صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
سیول کی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں ڈاکٹروں کی کم تعداد اور تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے مجوزہ اصلاحات ضروری ہیں، تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں طبی شعبے میں خدمات کی فراہمی اور تعلیم کے معیار پر منفی اثر ڈالیں گی۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کو بنیادی طور پر تشویش ہے کہ یہ اصلاحات ان کی تنخواہوں اور سماجی وقار میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔
تاہم اس منصوبے کو جنوبی کوریا میں عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہوئی ہے، جن میں سے بہت سے طبی خدمات کے طویل انتظار سے تنگ آ چکے ہیں۔
جنوبی کوریا کے جنرل ہسپتال ایمرجنسی آپریشنز اور سرجریز کے لیے ٹرینی ڈاکٹرز پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں، مقامی رپورٹس کے مطابق کینسر کے مریضوں اور حاملہ خواتین (جن کو سی سیکشنز کی ضرورت ہے) کو علاج میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔