نئی دہلی:کفایتی طیارہ سروس کمپنی اسپائس جیٹ نے طیارے بنانے والی کمپنی بوئنگ کے ساتھ آج 22 ارب ڈالر (تقریبا 1.5 لاکھ کروڑ روپے ) کا سودا کیا ہے جو ہندوستانی ہوا بازی کے علاقے کا اب تک کا سب سے بڑا سودا ہے ۔اس کے تحت اس نے کل ایک سو پچپن بی737-8 میکس طیاروں کی خریداری کے لئے پختہ آرڈر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ 50 اور بی737-8 میکس اور وائڈ باڈی طیاروں کے لئے پرچیز رائٹس لئے ہیں۔ اسپائس جیٹ کے صدر اور مینیجنگ ڈائریکٹر اجے سنگھ اور دی بوئنگ کمپنی کے نائب صدر رے کانر نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں اس معاہدے پر دستخط کئے ۔مسٹر سنگھ نے بتایا کہ ان 155 طیاروں کی ترسیل سال 2018 کی تیسری سہ ماہی سے شروع ہو جائے گی اور سال 2024 تک مکمل ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ کمپنی 50 اور کم لاگت والے ایسے طیاروں کی خریداری پر غور کر رہی ہے جن کا استعمال طویل فاصلے کے ہوائی سفر کے لئے کیا جا سکے ۔ لیکن، ابھی اس سمت میں غوروفکر کیا جا رہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ 50 طیارے 737 میکس 10 بھی ہو سکتا ہے اور اس پر بھی بوئنگ کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سودے سے ایئر لائنز کو اپنے نیٹ ورک کی توسیع میں کافی مدد ملے گی۔ ابھی اسپائس جیٹ کے بیڑے میں بوئنگ کے بتیس بی 737 انیکسٹ جنریشن طیارے اور 17قیو 400
طیارے ہیں۔
مسٹر کونر نے کہا کہ ان کی کمپنی اسپائس جیٹ کے ساتھ یہ سودا کرکے فخر محسوس کر رہی ہے ۔یہ سودا اسپائس جیٹ کے اگلے مرحلے کی توسیع کی بنیاد ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بی737-8 میکس ٹیکنالوجی اسے 737 سیریز کے پہلے کے طیاروں کے مقابلے میں زیادہ بہتر اور ماحول دوست بناتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے 20 فیصد ایندھن کی بچت ہوگی۔ ساتھ ہی اس سے آواز کی آلودگی اور کاربن کا اخراج بھی کم ہوگا۔مسٹر سنگھ نے بوئنگ کو کی گئی پیشگی ادائیگی کی رقم کے بارے میں بتانے سے انکار کر دیا۔ لیکن، انہوں نے اتنا کہا کہ کمپنی یہ طیارہ انہیں نسبتا کم قیمت میں دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے سرمایہ سستے سے سستے سود پر جمع کیا جائے گا، لیکن انہوں نے ایکوئٹی میں کسی قسم کی تبدیلی کے امکانات سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی اس کے متبادل کھلے ہوئے ہیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ ان طیاروں کا استعمال کن روٹوں پر نیٹ ورک کی توسیع میں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ہوا بازی کا شعبہ اس وقت اس قدر متحرک ہے کہ پہلے سے اس کے بارے میں کچھ بھی کہنا مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ اس وقت ضروریات کی بنیاد پر روٹوں کی فائدہ دینے کی صلاحیت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ ان کی کمپنی کا مقصد مارکیٹ شیئر میں اضافہ کرنا نہیں ہے ، بلکہ منافع کماتے ہوئے ذمہ داری کے ساتھ ترقی کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئے طیاروں کے آنے اور ان کے کام شروع کرنے پر مارکیٹ شیئر تو اپنے آپ بڑھ جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ دسمبر 2014 میں تقریبا یہ تسلیم کرلیا گیا تھا کہ اسپائس جیٹ بند ہونے کے دہانے پر ہے ۔ اس وقت کمپنی ہر روزتین کروڑ روپے کا نقصان اٹھا رہی تھی۔ لیکن، اس کے بعد ملکیت تبدیلی کے ساتھ 680 دن میں کمپنی نے اوسطا روزانہ ایک کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے ۔ ایسا فضول خرچی کم کرنے ، آپریٹنگ اخراجات میں کمی اور بہتر انتظام اور کارکردگی میں بہتری سے ممکن ہوا ہے ۔انہوں نے اس مشکل گھڑی میں ساتھ کھڑے رہنے کے لئے بوئنگ کی تعریف کی۔