عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ۔19) اور معاشی بے یقینی کی بڑھتی ہوئی صورت حال کے دوران متعدد افراد ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور وہ مالی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ نیز سب کچھ آن لائن ہونے کے ساتھ سائبر کرائمز اور آن لائن دھوکہ دھڑی کے معاملات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔اس غیرمتوقع صورت حال نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو ایک بار پھر اپنے 45 ملین صارفین کو آن لائن دھوکہ دہی کے طریقوں کے خلاف متنبہ کیا ہے۔
اگرچہ آن لائن بینکنگ کے آغاز کے ساتھ ہی بینکاری سہولیات میں کئی اعتبار سے بہتری لائی گئی ہیں، لیکن اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اس نے اکاؤنٹ ہولڈرز کے لئے نئی مشکلات اور خدشات کو بھی جنم دیا ہے۔
یہ ایک بڑی وجہ ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اپنے گاہکوں کے لئے وقتا فوقتا ڈیجیٹل فراڈ کے بارے میں انتباہات جاری کرتا رہتا ہے تاکہ انھیں آگاہ کیا جاسکے اور انہیں دھوکہ دہی کے عمل سے بچایا جاسکے۔
لوگوں نے مختلف ایپس کے ذریعہ اپنے موبائل فون پر بینکاری کی سہولیات کا استعمال شروع کردیا ہے اور اسمارٹ فون میں ہی اپنی اہم تفصیلات اور معلومات کو محفوظ کرنا ہے۔ تاہم ایس بی آئی کی جانب سے بینکوں میں تیزی سے بڑھتے ہوئے فراڈ کے بارے میں اپنے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ زیادہ محتاط رہیں۔
اطلاعات کے مطابق بینک نے اپنے صارفین سے کہا ہے کہ وہ اپنے اسمارٹ فون میں کوئی بھی خفیہ یا اہم معلومات محفوظ نہ رکھیں۔ بینک نے کہا ہے کہ اگر لوگ موبائل فون میں اپنی تفصیلات جیسے بینکنگ پن، ڈیبٹ کارڈ، کریڈٹ کارڈ کی معلومات اور اس کا پاس ورڈ ، سی وی وی وغیرہ محفوظ کر رہے ہیں تو پھر امکان ہے کہ ڈیجیٹل فراڈ کا شکار ہوجائیں۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے ایک اہم اعلامیہ جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ بینکنگ سے متعلق تمام معلومات موبائل فون، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ سے فوری طور پر حذف کردینی چاہیے۔ تاکہ آن لائن دھوکہ دہی سے محفوظ رہا جائے۔واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک سرکاری شعبہ میں بینکاری اور مالی خدمات کا قانونی ادارہ ہے اور یہ دنیا کا 43 واں بڑا بینک ہے۔ فورچون گلوبل 500 کی فہرست میں یہ بینک واحد ہندوستانی بینک ہے، جو 2020 میں دنیا کی سب سے بڑی کارپوریشنوں میں شامل ہے۔