عظیم فزیسٹ اسٹیفن ہاکنگ کا 76 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔ ہاکنگ کے خاندان نے بدھ کو ایک بیان جاری کر کے ان کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔ ان کا انتقال لندن کے کیمبرج میں واقع ان کی رہائش پر ہوا۔ ہاکنگ کے بچوں لوسی، رابرٹ اور ٹیم نے اپنے بیان میں کہا ’’ہم اپنے والد کے چلے جانے سے بے حد دکھی ہیں۔
‘‘اسٹیفن ہاکنگ نے ’بلیک ہول‘ اور ’بگ بینگ‘ کے نظریہ کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کو دنیا بھر میں 12 اعزازی ڈگریاں فراہم کی گئیں۔ علاوہ ازیں ان کے کاموں کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں امریکہ کا سب سے بڑا شہری اوارڈ پیش کیا جا چکا ہے۔ کائنات کے رازوں پر مبنی ان کی کتاب ’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘ کافی مشہور ہوئی ہے۔
سنہ 1974 میں بلیک ہولس پر غیر معمولی تحقیق کرنے والے اسٹیفن ہاکنگ سائنسی دنیا کی مشہور شخصیت تصور کیا جاتا تھ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اسٹیفن ہاککنگ کے دماغ کو چھوڑ کر ان کے جسم کا کوئی حصہ کام نہیں کرتا تھا۔ اسٹیفن ہاکنگ نہ چل سکتے تھے اور نہ ہی بول سکتے تھے لیکن وہ دماغی طورپرصحت مند تھے۔1988 میں اپنی تصنیف ’’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘‘ سے ساری دنیا میں مقبولیت حاصل کی اور بیسویں صدی میں آئنسٹائن کے بعد دوسرے مقبول ترین سائنسدان کا اعزاز حاصل کیا۔
ہاکنگ نے ایک چیلنج دنیائے طبیعیات کو بھی دیا۔ انہوں نے وقت کے سفرسے روکنے کے لیے قوانین طبیعیات کی طرف سے ایک ’نظریہ تحفظ تقویم‘ پیش کیا تھا تاکہ تاریخ کو مورخوں کی دخل اندازی سے بچایا جا سکے جبکہ وہ شخص جس نے اپنے آپ کو ’بلیک ہول‘ اور’ٹائم مشین‘ سے متعلق ریاضی کی موٹی موٹی فارمولیشن سے سب سے زیادہ ممتاز کیا ہے وہ ماہر کونیات اسٹیفن ہاکنگ ہے۔
دوسری جانب گزشتہ برس برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے اسٹیفن ہاکنگ کے 1966میں کیے گئے پی ایچ ڈی کا مقالہ جاری کیا گیا جس نے چند ہی دن میں مطالعہ کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔اسٹیفن ہاکنگ کی تصنیفات دی گرینڈ ڈیزائن، یونیسرس ان نٹ شیل، اور دی تھیوری آف ایوری تھنگ بھی کافی مشہور رہی ہیں۔