لکھنو(قومی آواز بیورو) آندھی اور طوفان سے لکھنو کی شاہی جامع مسجد کی چند برجیاں زمین بوس ہوگئی ہیں ۔یاد رہے یہ مسجد بھی محکمہ آثار قدیمہ میں درج ہے اور اسکا انتظام وقف حسین آباد کرتا ہے ۔چند روز قبل امام باڑہ آصف الدولہ کی ایک برجی بھی بارش میں زمیں بوس ہوگئی تھی اور اسکے پرنالے سے دو بچوں کو چوٹ آئی تھی۔
آج سپہر کو تیز آندھی کی وجہ سے اودھ کے تتیسرے بادشاہ محمد علی شاہ کی تعمیر کردہ شاہی جامع مسجد واقع تحسین گنج کی بالائی چند برجیاں ہوا سے اڑ گئیں اور انکا مہلبہ مسجد کے صحن میں گرا۔
شاہی مسجد ایک شاندار عمارت ہے جس کو اودھ کے تیسرے بادشاہ محمد علی شاہ نے اپنے دور میں بنوانا شروع کیا تھا مگر زندگی نے وفا نہیں اور مسجد ادھوری رہ گئی۔بعد میں انکی اہلیہ ملکہ جہاں نے شاہی جامع مسجد کی تعمیر مکمل کرائی۔
جامع مسجد اندر اور باہر سے بہت خوبصورت فن تعمیر کا نمونہ ہے اور اسکی دیواروں اور چھت میں بہترین فنکاری کے نمونے آج بھی بے مثال ہیں۔
آندھی اور طوفان سے گرنے والی برجیوں کی شکایت وقف حسین آباد اور محکمہ آثار قدیمہ سے کردی گئی ہے اور نمازیوں میں تشویش ہے کہ عمارت کی کمزوری سے مزید نقصان نہ ہوجائے۔ بادشاہ محمد علی شاہ نے اس مسجد کی تعمیر ١٨٣٩ میں شروع کرائی تھی۔مسجد کی املاک پر ناجائز قبضوں کی طویل داستان ہے جو وقف حسین آباد کے ناہل اور لا پرواہ افسران و ملازمین کا نتیجہ ہے۔