سویڈن: سویڈن کے انجینیئروں نے پودوں اور درختوں کی فطری کیفیت کو اس طرح بڑھایا ہے کہ درخت میں نمی اور خشک ہونے کے قدرتی چکر سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔
کے ٹی ایچ رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق لکڑی میں نمی اور خشکی کا عمل ’ٹرانسپائریشن‘ کہلاتا ہے جو تمام پودوں اور درختوں میں ہوتا ہے۔ جب پودوں کا پانی بخارات بن کر اڑتا ہے تو اس سے حیاتی بجلی (بایوالیکٹرسٹی) پیدا ہوتی ہے۔.
تاہم بجلی کی اس خفیف مقدار کو بڑھانے کے لیے لکڑی کے خلیات کی ری انجینیئرنگ کی گئی ہے جس میں سوڈیئم ہائیڈروآکسائڈ استعمال کیا گیا ہے۔ اس طرح لکڑی کے سیلز (خلیات) کو بہت نفوذپذیر، زیادہ وسیع بنایا گیا ہے تاکہ پانی اس میں زیادہ جاسکے اور نکل سکے۔
یعنی پانی کی آمدورفت جتنی بڑھے گی اس فرق سے بننے والی بجلی اتنی ہی زیادہ ہوگی اس کے لیے لکڑی کی پی ایچ سطح میں بھی ردوبدل کیا گیا۔ انجینیئر یوآن یوآن لائی نے بتایا کہ ہم نے معمول کی اور پھر تبدیل شدہ لکڑی کے سطح، خلیات، پانی کے گزرنے جیسے تمام عوامل کا جائزہ لیا ہے۔ اس طرح لکڑی ایک وولٹ فی مربع سینٹی میٹر تک بجلی خارج کرتی ہے جو درمیان میں ضائع ہوکر بھی ہم تک 1.35 مائیکروواٹ تک پہنچتا ہے۔
ایک تجربے میں لکڑی نے دو سے تین گھنٹے تک بجلی فراہم کی جس کے لیے دس مرتبہ پانی کم اور زیادہ کیا گیا پھر یوں ہوا کہ بجلی کی مقدار کم ہوننے لگی۔ تاہم اس سے ایل ای ڈی اور کیلکیولیٹر جیسے چھوٹے آلات چلائے جاسکتے ہیں۔ اگر کوئی لیپٹ ٹاپ چلانا ہے تو اس کے لیے لکڑی کا رقبہ ایک مربع میٹر تک بڑھانا ہوگا جو ایک سینٹی میٹر تک موٹا بھی ہو۔ تاہم اس کےلیے دو لیٹر پانی درکار ہوگا۔