نیویارک: سائنس دانوں نے بندر کے دماغ میں معلومات براہ راست داخل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں انسانی ذہن میں کسی بھی معلومات کو بآسانی منتقل کیا جاسکے گا۔سائنسی جریدے جرنل نیورون کے مطابق نیویارک میں واقع یونیورسٹی آف روچسٹر کی ماہرین کی جانب سے دو بندروں پر یہ تجربہ کیا گیا جس میں انہیں چار سوئچ دیے گئے جن کے ذریعے لائٹس کھولنی اور بند کرنی تھیں،
ابتدا میں بندروں نے غلط سوئچ کو استعمال کرنے کی کوشش کی، نیورو سائنسدانوں کی ٹیم نے ان بندروں کے دماغ میں نصب کردہ چپ کو سگنل اور معمولی کرنٹ دے کر درست بٹن کی معلومات اور احکامات منتقل کیے تو بندروں نے درست طریقہ اختیار کرتے ہوئے تمام لائٹس جلادیں۔
یونیورسٹی آف روچسٹر کے فزیشن اور سینئر ریسرچر مارک ایچ شیبر نے بتایا کہ ماہرین ابتدائی طور پردماغ کے چند حصوں میں دلچسپی لے رہے ہیں جن میں پرائمری سینسری کورٹیکس (چھونے کی حس)، ویژول کورٹیکس(بصری حصہ)، آڈیوٹوری کورٹیکس( آواز سے متعلق حصہ) اور سوماٹو سینسری کورٹیکس شامل ہیں ان حصوں کے ذریعے دماغ معلومات حاصل کرتا ہے۔
ابھی یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل کے ذریعے ایسے افراد کے علاج کا ایک نیا راستہ کھل سکتا ہے جن کے دماغ کے کچھ حصے کسی انجری یا فالج کی صورت میں کام کرنا چھوڑ چکے ہوں۔
مارک ایچ شیبر نے بتایا کہ نتیجے سے ظاہر ہوا کہ معلومات کی منتقلی کے بعد ہی بندر اس قابل ہوئے کہ کون سی لائٹ کس بٹن سے جل سکتی ہے تاہم بندر یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ ان کے محسوسات کیا ہیں، اس تجربے کے بعد ہم ایسے افراد کے دماغ کے تباہ ہونے والے حصوں کو بائی پاس کرکے معلومات براہ راست منتقل کرسکتے ہیں جن کے دماغ کے حساس حصے فالج، حادثے یا کسی اور بیماری کی وجہ سے متاثر ہیں اور اب یہ تجربہ انسان پر بھی کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس تحقیق کے مطابق آپ اپنی مطلوبہ معلومات کسی کے بھی دماغ میں منتقل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، یہ بالکل اسی طرح کا آئیڈیا ہے جو کہ ہالی ووڈ کی مشہور زمانہ سائنس فکشن فلم ’’ دی میٹرکس‘‘ میں دکھایا گیا ہے کہ لوگوں کے دماغ میں جوڈو، کراٹے سمیت لڑائی کے دیگر فنون کی معلومات داخل کردی جاتی ہیں اور وہ چند سیکنڈز بعد ہی ان فنون کا ماہر بن جاتا ہے جس طرح کمپیوٹر میں کوئی سافٹ ویئر انسٹال کردیا جائے۔