سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں منگل کو فوج کی جنرل کمان کے ہیڈ کوارٹر کے اطراف ہزاروں افراد کا دھرنا مسلسل گیارہویں روز بھی جاری ہے۔
سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے باور کرایا ہے کہ مرکزی مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔ ان مطالبات میں سابق حکومت میں جرائم کے مرتکب ذمے داران کا احتساب شامل ہے۔
ایسوسی ایشن نے دھرنے کو پر امن رکھنے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ انقلاب کے دشمن عناصر جان بوجھ کر تخریب کاری کی کوشش کر سکتے ہیں۔
سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ بدھ کے روز پیشہ وارانہ شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد “سفید سواری” کے نام سے مظاہرے کے لیے سڑکوں پر آئیں۔ ریلی خرطوم تعلیمی ہسپتال سے لے کر مسلح افواج کی کمان کے مرکز تک جائے گی۔
ریلی میں ڈاکٹرز پیش پیش ہوں گے اور یہ تمام گرفتار شدگان اور حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کرے گی۔
بہت سے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ان کے متعلقین پراسرار حالات میں دھرنے کے مقام سے لاپتہ ہو گئے۔ اس دوران انسانی حقوق کے کارکنان نے بتایا کہ کئی نوجوانوں کے بارے میں یہ خبریں ملی ہیں کہ انہیں نامعلوم فریق نے حراست میں لے لیا یا اغوا کر لیا ہے۔
گزشتہ روز پیر کو سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے ایک بار پھر اپنا یہ مطالبہ دہرایا کہ سابق حکومت کے تمام اداروں کو تحلیل کر کے عدلیہ کے سربراہ اور ملک کے اٹارنی جنرل کو بھی برطرف کیا جائے۔ ایسوسی ایشن نے عسکری کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ عوامی مطالبات کا مثبت جواب دے اور محدود عسکری شراکت کے ساتھ ایک شہری خود مختار کونسل تشکیل دے۔
ادھر العربیہ کی خاتون نمائندہ نے پیر کے روز بتایا کہ سوڈانی فوج نے ایک بار پھر مظاہرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دھرنا ختم کر دیں۔ فوج نے مظاہرین سے اپیل کی کہ سڑکوں کو کھول دیا جائے تا کہ معمول کی زندگی بحال ہو سکے۔