سعودی عرب اور امریکا کی ثالثی میں حریف فوجی دھڑوں کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کی میعاد ختم ہونے کے ایک روز بعد سوڈان کے دارالحکومت کے رہائشیوں نے اطلاع دی کہ خرطوم کے کئی علاقوں میں لڑائی میں شدت آگئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق حالیہ جنگ بندی 22 مئی کو شروع ہوئی جو ہفتے کی شام ختم ہو گئی جب کہ اس دوران لڑائی میں قدرے کمی آئی تھی اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر محدود رسائی ممکن ہوئی تھی لیکن گزشتہ جنگ بندی کی طرح بار بار اس کی خلاف ورزی بھی کی جاتی رہی، جمعے روز جنگ بندی میں توسیع کے لیے ہونے والی بات چیت ناکام ہوگئی تھی۔
سوڈان میں 15 اپریل کو شروع ہونے والی ا۲قتدار کی مہلک کشمکش نے بڑے انسانی بحران کو جنم دیا جب کہ اس دوران ملک کے اندر 12 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے اور مزید 4 لاکھ شہریوں کو پڑوسی ریاستوں میں نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔
اتوار کے روز لائیو فوٹیج میں دارالحکومت کے اوپر سیاہ دھواں اٹھتے ہوئے دکھایا گیا، 34 سالہ رہائشی سارہ حسان نے فون پر بتایا کہ جنوبی خرطوم میں ہم خوفناک بمباری، طیارہ شکن بندوقوں کی آوازوں اور بجلی کی فراہمی کے بغیر دہشت زدہ ماحول میں رہ رہے ہیں، ہم حقیقی جہنم میں ہیں۔
دوسرے علاقوں جہاں سے لڑائی جاری رہنے کی اطلاع ملی تھی ان میں وسطی اور جنوبی خرطوم شامل تھے۔
دارالحکومت میں لڑائی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصانات، لوٹ مار، صحت کی سہولیات، بجلی اور پانی کی عدم فراہمی اور خوراک کی رسد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
حالیہ دنوں میں سال کی پہلی بارشیں ہوچکی ہیں، برسات کا موسم اکتوبر تک جاری رہےگا جس کے دوران سیلاب اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بارشوں کے باعث امدادی کارروائیاں مزید پیچیدہ پو سکتی ہیں جو پہلے ہی مختلف مسائل کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، امدادی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ لاشیں گلیوں میں پڑی ہوئی ہیں اور کچرے کے ڈھیر لگ رہے ہیں۔
سعودی عرب اور امریکا نے کہا کہ وہ فوج اور آر ایس ایف کے وفود کے ساتھ روزانہ بات چیت کر رہے ہیں جو جدہ میں موجود ہیں جب کہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے بات چیت گزشتہ ہفتے معطل ہوگئی تھی۔