نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقے میں ایک مسجد میں نمازِ فجر کے وقت خود کش بم دھماکے میں کم سے کم پچاس افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
نائیجیری پولیس کے ترجمان عثمان ابو بکر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ وہ ابھی زخمیوں کی تعداد کے تعیّن کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ بم دھماکے کے زخمی اس وقت مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ نائیجیریا کی شمال مشرقی ریاست آدم وا میں واقع قصبے موبی میں نماز فجر کے وقت ایک کم عمر بمبار نے یہ خود کش بم حملہ کیا ہے۔ وہ نمازیوں میں گھل مل گیا تھا اور پھر اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ فوری طور پر کسی گروپ نے اس دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔تاہم پڑوسی ریاست بورنو میں برسرپیکار انتہا پسند گروپ بوکو حرام پر اس بم حملے میں ملوث ہونے کا شُبہ ہے۔
بوکوحرام نے ماضی میں نائیجیریا میں بیسیوں بم حملے کیے ہیں ۔اس پر نائیجریا میں گذشتہ ایک عشرے کے دوران میں بم دھماکوں اور حملوں میں بیس ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکتوں کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں۔ یہ جنگجو گروپ اب کم عمر لڑکوں اور نوجوان عورتوں کو خود کش بمبار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ ان میں سے بیشتر کو اغوا کیا گیا تھا۔
نائیجیریا کی فوج نے حالیہ مہینوں کے دوران میں بوکو حرام کے خلاف اس کے مضبوط گڑھ جنگلوں میں کارروائی کی ہے اور انھیں وہاں سے نکال باہر کیا تھا۔ نائیجیری صدر محمد بخاری نے گذشتہ سال اس انتہا پسند گروپ کو کچلنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن ان کا بعد میں یہ دعویٰ درست ثابت نہیں ہوا تھا۔