واشنگٹن: امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے 2001 میں عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں چین کی رکنیت کی حمایت کر کے غلطی کی تھی اور اپنی معیشت کو لچکدار ، کھلی اور بازار رخی بنانے میں وہ ناکام رہے اور اب چینی تجارتی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے سخت پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔
صدارتی دفتر وہائٹ ہاؤس کی ایک رپورٹ میں کل کہا گیا ہے کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ڈبلیو ٹی او میں چین کی رکنیت کی حمایت کر کے امریکہ نے غلطی کی ہے کیونکہ وہ اپنے مارکیٹ کو کھلا، بازار رخی اور تجارت دوستانہ بنانے میں ناکام رہا ہے ۔
ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ نے ڈبلیو ٹی او کے تئیں چین کی عزم پر کانگریس کو سونپی گئی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ اب یہ صاف ہو جاتا ہے کہ تنظیم منڈیوں سے متعلق قوانین و ضوابط کو توڑنے والی چین کی پالیسیوں پر روک لگانے کے قابل نہیں ہے ۔ مانا جا رہا ہے کہ دفعہ 301 کے بارے میں بھی اگلے چند ہفتوں میں فیصلہ کیا جا سکتا ہے ۔
اس وقت دنیا کی ان دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان تجارت کے سلسلے میں کافی کشیدگی ہے اور امریکہ کا کہنا ہے کہ چین بودھ املاک قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور آنے والے دنوں میں دفعہ 301 سے متعلق فیصلے کئے جا سکتے ہیں۔اس رپورٹ میں روس کے موقف پر بھی تبصرہ کیا گیا ہے کہ وہ بھی ڈبلیو ٹی او کے قوانین پر عمل نہیں کر رہا ہے ۔ امریکي حکام نے اسے بہت ہی پیچیدگی پیدا کرنے والی عادت بتایا ہے ۔وہائٹ ہاؤس کے حکام کے مطابق چین کے ساتھ بات چیت کے باوجود وہ معیشت کو بازار رخی بنانے میں ناکام رہا ہے اور وہ بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کر رہا ہے ۔ حکام نے یہ بھی کہا کہ صدر اور ان کے پرنسپل کنسلٹنٹ اس بات سے متفق ہیں کہ یہ مسئلہ کافی دنوں سے چلا آرہا ہے اور اب اس پر سنجیدگی سے غور کئے جانے کی ضرورت ہے ۔