لکھنؤ: نام بدل کر ہندو لڑکی کو عشق کےجال میں پھنساکر جنسی استحصال اور مذہب کی تبدیلی کا دباؤ بنانے کے الزام میں محمد ارشد کو مدح گنج پولیس نے گرفتار کرلیاہے۔ ارشد ایک کپڑے کی دکان پر کام کرتا تھا۔ پولیس نے ملزم کو جیل بھیج دیا ہے۔ پولیس کیس میں نامزد دیگر دو ملزمان کے کردار کی تفتیش کر رہی ہے۔
اے ڈی سی پی وسط منیش سنگھ نے بتایا کہ لڑکی جو کہ مڑیاؤں کے تاڑی خانہ کی رہنے والی ہے، پہلے مدح گنج میں کرائے پر رہتی تھی۔ تقریباً ڈیڑھ سال قبل متاثرہ کی ملاقات پتھر والی گلی، ڈالی گنج، حسن گنج کے رہنے والے محمد ارشدسے ہوئی، جو ایک کپڑوں کی دکان میں کام کرتا تھا۔ ارشد سے اس کے دوست کی سالگرہ کی تقریب میں ملاقات ہوئی۔
اس کے بعد دونوں کے درمیان بات چیت شروع ہوئی اور آہستہ آہستہ ان کا میل جول بڑھتا گیا۔ الزام ہے کہ ایک دن ارشد اسے بہلاپھسلاکر ہوٹل لے گیا۔ ملزم نے ہوٹل میں لڑکی سے عصمت دری کی۔
اس نے مخالفت کی تو ملزم نے لڑکی سے شادی کرنے کا وعدہ کیا۔ اس کے بعد ملزم لڑکی کا جنسی استحصال کرتا رہا۔ حاملہ ہونے پر دو بار اسقاط حمل ہوا۔ کچھ دن بعد جب متاثرہ نے ارشد سے شادی کی بات کی تو ملزم نے اسے اپنا اصل نام بتا کر مذہب تبدیل کرنے کے لئے دباؤ بنانا شروع کر دیا۔ لڑکی نے مذہب تبدیل کرنے سے انکار کیا تو ملزم نے اس سے دوری اختیار کرلی۔
الزام ہے کہ ارشد کے رشتہ دار راشد اور دوست تنویر نے متاثرہ لڑکی کو شکایت کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ متاثرہ نے مدح گنج تھانہ میں شکایت کی، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
جس کے بعد وزیراعلیٰ پورٹل پر ارشد کی ساری حقیقت بیاں کی۔ جس کے بعد جمعہ کو پولیس نے آناًفاناً میں ملزم ارشد اور اس کے دو رشتہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔