لکھنؤ کے دالی باغ میں واقع مختار انصاری کے بیٹوں عباس اور عمر انصاری کی زمینوں پر پی ایم آواس کی تعمیرات پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی ہے۔ اس معاملے پر عدالت میں جسٹس سوریا کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی دو رکنی بنچ نے سماعت کے بعد حکومت کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کو برقرار رکھے اور ہائی کورٹ کو جلدی فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔
خیال رہے کہ ایم آواس سکیم کے تحت غریبوں کے لیے مکان بنانے کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جس کے خلاف عباس انصاری کی طرف سے داخل کی گئی درخواست پر سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا۔
اس معاملے کی ابتدا 20 سال پہلے ہوئی تھی جب مختار انصاری کے والد سبحان اللہ انصاری نے دالی باغ میں محمد شاہد سے زمین خریدی تھی۔ سبحان اللہ انصاری کی وفات کے بعد یہ زمین ان کی بیوی رابعہ بیگم کے نام منتقل ہوئی اور بعد میں یہ زمین عباس اور عمر انصاری کو وصیت کی گئی۔
سال 2020 میں لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اس زمین پر بننے والے دو ٹاوروں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں منہدم کر دیا اور ان زمینوں کو دشمن املاک قرار دیا۔ اس کے بعد عباس انصاری نے لکھنؤ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے زمین کے مالکانہ حقوق اور غیر قانونی طور پر تعمیرات کو منہدم کرنے کے بارے میں اپیل کی تھی۔ چونکہ ہائی کورٹ میں اس درخواست کی سماعت نہیں ہو رہی تھی، عباس انصاری نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ نے اس درخواست کی فوری سماعت کی اور ہائی کورٹ کو عباس انصاری کی درخواست پر جلد فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے تحت صورتحال کو برقرار رکھنے اور ہائی کورٹ کے فیصلہ کرنے تک پی ایم آواس کے منصوبے کو روک دیا۔