نئی دہلی، 22 جنوری (یواین آئی) سپریم کورٹ نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 (سي اےاے) کے خلاف گزشتہ سماعت کے بعد دائر باقی تمام درخواستوں پر مرکزی حکومت کو بدھ کو نوٹس جاری کیا ، تاہم اس نے اس قانون پر یک طرفہ روک لگانے سے انکار کر دیا۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ایس عبدالنذیر اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے سي اےاے کے خلاف اور حمایت میں دائر درخواستوں کو وسیع بنچ کے سپرد کرنے کے بھی اشارے دئیے۔
گزشتہ سال 18 دسمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران جن درخواستوں پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کئے گئے تھے، اس کے بعد دائر دیگر درخواستوں پر بھی مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا گیا۔سماعت کے دوران مختلف درخواست گزاروں نے سي اےاے پر روک لگانے کی عدالت سے درخواست کی، لیکن چیف جسٹس نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کو جواب کا موقع دیئے بغیر یکطرفہ حکم نہیں دے سکتے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے پیش اٹارني جنرل کے کے وینو گوپال نے عدالت سے کہا کہ گزشتہ سماعت کے بعد 80 سے زائد عرضیاں دائر کی گئی ہیں جس کے جواب کے لئے انہیں کم سے کم جواب کے لئے چھ ہفتے کا وقت دیا جانا چاہئے، لیکن کورٹ نے جواب کے لئے صرف چار ہفتوں کا وقت دیا۔ معاملہ کی سماعت اب چار ہفتے بعد ہوگی۔