نئی دہلی، 4 مارچ (یواین آئی) سپریم کورٹ نے کرپٹو کرنسی پر ریزرور بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی جانب سے عائد پابندی بدھ کو ہٹا دی۔
جسٹس آر ایف نریمن نے آر بی آئی کی طرف سے چھ اپریل 2018 کو جاری اس سرکلر کو چیلنج دینے والی پٹیشن منظور کر لی جس کے تحت کرپٹو کرنسی پر روک لگائی گئی تھی۔
آر بی آئی نے 2018 میں ایک سرکلر جاری کر کے بینکوں کو كرپٹوكرنسي میں کاروبار کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد كرپٹوكرنسي ایکسچینج اور کچھ اداروں نے ریزرو بینک کے اس سرکلر کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ سماعت کے دوران مرکزی بینک کی طرف سے عدالت میں داخل کیے گئے ایک حلف نامہ میں کہا گیا تھا کہ اس نے صرف اپنے قوانین کے تحت آنے والے بینکوں اور دیگر یونٹس کو اس کے خطرات سے بچانے کے لئے یہ قدم اٹھایا ہے۔
كرپٹوكرنسي ایک ڈجیٹل کرنسی ہوتی ہے جو بلاك- چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ اس کرنسی میں کرپٹو گرافی ٹیکنالوجی کا استعمال ہوتا ہے۔ اس ٹکنالوجی کے ذریعہ کرنسی کے ٹرانزکشن کا مکمل حساب کتاب ہوتا ہے، جس سے اسے ہیک کرنا بہت مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ كرپٹوكرنسي میں دھوکہ دہی کے خدشا ت بہت کم ہوتے ہیں۔
كرپٹوكرنسي کی آپریٹنگ ریزرو بینک سے آزاد ہوتا ہے، جو اس کی سب سے بڑی خامی ہے۔ آر بی آئی کے سرکلر کو چیلنج کرنے کے لئے انٹرنیٹ اور موبائل ایسوسی ایشن آف انڈیا کی طرف سے عرضی داخل کی گئی تھی۔