نئی دہلی، 18 فروری ؛سپریم کورٹ نے برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کی سیٹوں کی تعداد 227 سے بڑھا کر 236 کرنے کے خلاف دائر عرضی کو جمعہ کے روز مسترد کر دیا۔
چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ہیما کوہلی کی بینچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ۔ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں سیٹوں کی تعداد بڑھانے کے ریاستی حکومت کے فیصلے سے متعلق نوٹیفکیشن کو جائزقراردیا تھا ۔
عدالت عظمیٰ کی ایک بینچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن ابھیجیت گنپت سمنت اور دیگر کی اسپیشل لیو پٹیشن ( ایس ایل پی) کو مسترد کر دیا۔ عرضی گزار نے سیٹوں کی تعداد 227 سے بڑھا کر 236 کرنے کو چیلنج کیا تھا۔
بینچ کے سامنے سماعت کے دوران عرضی گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل مکل روہتگی نے کئی دلائل کے ساتھ سیٹوں میں اضافے کی مخالفت کی ۔ انہوں نے دلیل پیش کی ہے کہ نئی مردم شماری کرائے بغیر سیٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اس طرح تعداد بڑھانا جائز نہیں ہے۔
انہوں نے بینچ کے روبرو کہا کہ سیٹوں کی تعداد میں اضافہ پچھلی مردم شماری یعنی 2011 کی بنیاد پر کیا گیا ہے جبکہ 10 برسوں میں آبادی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ایسے میں آبادی کا حقیقی اندازہ لگائے بغیر سیٹوں کی تعداد میں اضافہ کرنا مناسب نہیں ہوگا ۔
اس سال ہونے والے کارپوریشن کے انتخابات کے پیش نظر بی ایم سی نے 2011 کی مردم شماری کی بنیاد پر سیٹوں میں اضافہ کرنے کی تجویز ریاستی الیکشن کمیشن کی منظوری کے بعد حکومت کوبھیجی تھی ۔ اس تجویز کو قبول کرتے ہوئے حکومت نے آٹھ سیٹوں کے اضافے کے ساتھ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ بی ایم سی کی 227 سیٹوں کی تعداد کا تعین 2001 کی مردم شماری کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔