نئی دہلی: کرناٹک میں حجاب پہننے پر پابندی کے موضوع پر سپریم کورٹ نے کرناٹک حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دیا گیا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں کئی عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ حجاب پہننا مذہبی لازمی جزو نہیں ہے، جسے آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ اب اس معاملے کی آئندہ سماعت 5 ستمبر کو ہوگی۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کی گزارش کرنے والی اڈپی کے ‘گورنمنٹ پری-یونیورسٹی گرلس کالج’ کی مسلم طالبات کے ایک گروپ کی عرضی خارج کردی تھیں۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ حجاب پہننا مذہب اسلام کا لازمی اور ضروری حصہ نہیں ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ اسکول یونیفارم کا اصول ایک معقول پابندی ہے اور اسے آئینی طور پر قبول کیا جاتا ہے، جس پر طالبات کوئی اعتراض نہیں کر سکتیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت کے پاس 5 فروری 2022 کے سرکاری حکم جاری کرنے کا حق ہے اور اسے کالعدم قرار دینے کا کوئی معاملہ نہیں ہے۔ اس حکم میں، ریاستی حکومت نے ان کپڑوں کے پہننے پر پابندی لگا دی ہے، جس سے اسکولوں اور کالجوں میں مساوات، سالمیت اور امن عامہ میں خلل پڑتا ہے۔ مسلم لڑکیوں نے اس حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج دیا تھا۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ تعلیمی اداروں کی طرف سے مقررہ یونیفارم کوڈ پر عمل کرنا سبھی طلبا وطالبات کے لئے لازمی ہے۔ اس حکم کے خلاف نبا ناز نے سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کی ہے۔ انہوں نے ترک دیا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے ‘مذہب کی آزادی’ اور ‘ضمیر کی آزادی’ کو یقینی بنانے میں غلطی کی ہے۔