نئی دہلی، 26 جون (یو این آئی) خواجہ معین الدین چشتی سے متعلق اپنے متنازعہ بیان کے سلسلے میں مختلف ریاستوں میں ایف آئی آر کا سامنا کررہے ٹیلی ویژن اینکر امیش دیوگن کو سپریم کورٹ سے جمعہ کے روز فوری راحت ملی، جس نے ان کے خلاف کسی بھی تادیبی کارروائی پر اگلے حکم تک روک لگادی ہے۔
جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دنیش مہیشوری کی تعطیلی بنچ نے امیش دیوگن کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل سدھارتھ لتھرا کی دلائل سننے کے بعد عرضی گزار خلاف مہاراشٹر، تلنگانہ، راجستھان اور اترپردیش میں درج ایف آئی آر کی جانچ اور کسی بھی طرح کی تادیبی کارروائی پر اگلی سماعت تک کے لئے روک لگادی۔
عدالت نے اس معاملے میں مرکزی حکومت اور مختلف ریاستوں حکومتوں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔ بنچ نے معاملے کی آئندہ سماعت جولائی کے پہلے ہفتے میں کرنے کا فیصلہ کیا اور سبھی مدعا علیہان سے اگلی سماعت تک جواب داخل کرنے کےلئے کہا۔ اس سے قبل مسٹر لتھرا نے دلیل دی کہ ان کے موکل کو مختلف ریاستوں کی پولیس پوچھ تاچھ کے لئے طلب کررہی ہے جبکہ عرضی گزار نے انجانے میں ہوئی اپنی غلطی پر اگلے ہی دن افسوس ظاہر کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر دیوگن منہ سے ’خلجی‘ کے بجائے ’چشتی‘ نکل گیا تھا، جس کے لئے انہوں نے پہلے ہی افسوس ظہار کردیا ہے۔
عدالت نے سبھی ایف آئی آر کی جانچ اور تادیبی کارروائی پر روک لگاتے ہوئے مسٹر لتھرا کو ہدایت دی کہ وہ اس عرضی کی کاپی سبھی مدعا علیہان اور شکایت کنندگان کو سونپیں۔
واضح رہے کہ ٹیلی ویژن چینل پر ایک پروگرام کے دوران گزشتہ دنوں مسٹر دیوگن نے ’چشتی‘ کو حملہ آوربتایا تھا، جس کے بعد ان کے خلاف مختلف ریاستوں میں ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیں۔