پیر کے روز سپریم کورٹ کرناٹک میں پری یونیورسٹی کالجوں کی طالبات میں حجاب پر پابندی کو چیلنج پیش کرنے والی عرضیوں پر غور کرنے کے لیے تین ججوں کی بنچ تشکیل دینے پر متفق ہو گیا ہے۔ عرضی دہندگان کی وکیل میناکشی اروڑا نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ کے سامنے معاملے کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ فروری میں ہونے والے امتحان کے پیش نظر یہ معاملہ ضروری ہے۔
جاپان: کورونا سے جنوری ماہ میں اب تک آٹھ ہزار سے زائد افراد ہلاک
جسٹس وی سبرامنیم اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے بھی وکیل سے رجسٹرار کے سامنے معاملے کا تذکرہ کرنے کو کہا۔ وکیل نے کہا کہ معاملے کو عبوری حکم کے لیے لیا جا سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ یہ تین ججوں کا معاملہ ہے، ہم اسے کریں گے۔
سویڈن کا قرآن جلانے کے بعد نیٹو میں شامل ہونا ہوا مشکل
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی بنچ میں شامل ججوں نے گزشتہ سال اکتوبر میں کرناٹک میں پری یونیورسٹی کالجوں کی مسلم طالبات کے ذریعہ پہنے جانے والے حجاب پر پابندی کے جواز کو چیلنج پیش کرنے والی عرضیوں پر الگ الگ فیصلہ سنایا تھا۔ یہ فیصلہ جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا کی دو رکنی بنچ نے دیا تھا۔ جسٹس گپتا نے کرناٹک حکومت کے سرکلر کو برقرار رکھا تھا اور کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل خارج کر دی تھی۔ جبکہ جسٹس دھولیا نے پری یونیورسٹی کالجوں کی کلاسز کے اندر حجاب پہننے پر پابندی لگانے کے کرناٹک حکومت کے فیصلے کو خارج کر دیا تھا۔