سپریم کورٹ نے مسجد میں نماز پڑھنے کو اسلام کا لازمی حصہ ماننے سے جڑے معاملہ کو بڑی بینچ کو بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔ اسی کے ساتھ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ معاملہ اجودھیا معاملہ سے مکمل طور پر مختلف ہے۔
اس فیصلہ کے آنے کے بعد اب بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ کی سماعت کی جا سکے گی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ 29 اکتوبر سے مسلسل بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ پر سماعت شروع کی جائے گی۔
عدالت نے ایودھیا معاملہ کو مذہبی ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اس معاملہ کی سماعت جائیداد تنازعہ (زمین تنازعہ) کے طور پر ہو گی۔
اجودھیا معاملہ پر 29 اکتوبر سے ہر دن ہو گی سماعت: سپریم کورٹ
فائل فوٹو
غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ میں مسلم فریقوں کی جانب سے دلیل دی گئی تھی کہ مسجد میں نماز کے معاملہ پر جلد فیصلہ لیا جائے۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ نے 20 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اسماعیل فاروقی کے معاملے میں 1994 میں سپریم کورٹ کی بینچ نے فیصلہ دیا تھا کہ مسجد میں نماز پڑھنا اسلام کا لازمی جزو نہیں ہے۔