نئی دہلی،25 اپریل؛سپریم کورٹ نے کینیڈا سے بھوپال ٹرانزٹ کے دوران بیل -430 ہیلی کاپٹرکے تباہ ہونے کے معاملہ میں انشورنس کمپنی کو راحت دیتے ہوئے 64 لاکھ روپے کے معاوضے کی ادائیگی کے’نیشنل کنزیومر ڈسپیوٹ سیٹلمنٹ کمیشن‘ کے حکم کو معطل کر دیا ۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اجے رستوگی کی بنچ نے جمعہ کو بجاج الائنس جنرل انشورنس کمپنی لمیٹڈ اور دیگر کی اسپیشل لیو پٹیشن (ایس ایل) منظور کرتے ہوئے کمیشن کے اس فیصلہ کو پلٹ دیا، جس میں اس نے مدھیہ پردیش کو معاوضہ کے طور پر 64 لاکھ روپے دینے کا انشورنس کمپنی کو ہدایت دی تھی۔
پندرہ سال پہلے اس ہیلی کاپٹر کا پچھلا حصہ کا کینیڈا سے بھوپال لاتے وقت نئی دہلی میں نقصان ہوا تھا. مدھیہ پردیش حکومت نے ہیلی کاپٹر کو بھوپال لانے کے لئے انشورنس کمپنی سے جولائی 2005 میں ’ٹرانزٹ میرین انشورنس پالیسی‘خریدی تھی۔
عدالت نے کہا’’ یہ واضح ہے کہ کسٹم کی ادائیگی کے وقت کسی قسم کے نقصان کی اطلاع نہیں تھی. انشورنس پالیسی کا کور صرف ہیلی کاپٹر کو لانے سے متعلق خطرے کے بارے میں تھا اوراس پرواز یا آپریشن کا خطرہ اس کے دائرے میں نہیں تھا‘‘۔
ریاستی حکومت نے نومبر، 2005 میں انشورنس کمپنی کو مطلع کیا تھا کہ معائنہ کے دوران ہیلی کاپٹرکاپچھلا حصہ خراب پایا گیا. انشورنس کمپنی نے حکومت کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہیلی کاپٹر کا یہ نقصان انشورنس مدت ختم ہونے کے بعد ہوا ہے.
اس کے بعد ریاستی حکومت نے ’ اسٹیٹ کنزیومر ڈسپیوٹ سیٹلمنٹ کمیشن‘ میں معاملہ دائر کیا تھا، جس نے انشورنس کمپنی کی خدمات میں خامی پائی اور اسے 64 لاکھ 89 ہزار 205 روپے ریاستی حکومت کو بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
انشورنس کمپنی نے اس فیصلے کو ’نیشنل کنزیومر ڈسپیوٹ سیٹلمنٹ کمیشن‘ میں چیلنج کیا تھا، جس نے اگست، 2018 میں’اسٹیٹ کنزیومر ڈسپیوٹ سیٹلمنٹ کمیشن‘ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا. اس فیصلے کو انشورنس کمپنی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔