ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو افراد یومیہ 4 کپ چائے یا کافی سمیت گرین ٹی پیتے ہیں ان کی صحت ان افراد کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتی ہے جو چائے نہیں پیتے۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو افراد 4 کے بجائے تین یا دو یا پھر ایک کپ چائے پیتے ہیں، ان کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے لیکن وہ اتنے زیادہ صحت مند نہیں رہتے جتنے زیادہ کافی پینے والے رہتے ہیں۔
مذکورہ دلچسپ تحقیق ایشیائی ملک سنگاپور کے ماہرین نے کی اور انہوں نے رضاکاروں کی 20 سال تک مانیٹرنگ کرنے کے بعد ان کی صحت کا جائزہ لیا۔
طبی جریدے ’سائنس ڈائریکٹ‘ میں شائع تحقیق کے مطابق سنگاپور کے ماہرین نے ساڑھے 12 ہزار رضاکاروں کی خدمات حاصل کیں اور ان پر 20 سال تک تحقیق کی۔
ماہرین نے 1993 میں تحقیق شروع کی اور اس وقت تک رضاکاروں کی عمر 53 سال تک تھی اور تحقیق کے آخری جائزے 2017 میں لیے گئے اور تب تک رضاکاروں کی عمر 73 سال تک جا پہنچی تھی۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں کو چائے، کافی اور گرین ٹی پینے کا مشورہ دیا تھا اور ہر چند سال بعد تمام افراد سے مذکورہ مشروبات پینے کے حوالے سے کچھ سوالات پوچھے تھے۔
ماہرین نے تحقیق کے اختتام پر بھی تمام افراد سے چائے، کافی اور گرین ٹی جیسے مشروبات پینے سمیت ان سے صحت اور طاقت کے حوالے سے بھی پوچھا اور پھر ان میں عمر کے حوالے سے توانائی کا جائزہ لے کر نتائج اخذ کیے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر چائے، کافی اور گرین ٹی یا پھر اسی طرح کے کیفین کی مقدار کے مشروبات صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں (کیفین) چائے کی پتی اور کافی میں موجود جز ہے)۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ جو افراد یومیہ کم از کم چار کپ کافی اور چائے پیتے ہیں ان میں ضعیف العمری میں دیگر کے مقابلے زیادہ طاقت ہوتی ہے اور ان کی مجموعی صحت بہتر رہتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ادھیڑ عمری میں چائے اور کافی پینے کی عادت بڑھتی عمر میں صحت کی ضمانت ہے اور اس سے مجموعی طور پر صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ مذکورہ تحقیق کا مقصد کیفین کے انسانی صحت پر پڑنے والے اچھے اثرات کا جائزہ لینا تھا، اس میں اس کے منفی اثرات کو نہیں دیکھا گیا۔
اس سے قبل ماضی میں اسی طرح کی ہونے والی تحقیقات میں بھی چائے اور کافی کو صحت کے لیے بہتر قرار دیا جا چکا ہے، تاہم اس کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر سمیت اسی طرح کی دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔