امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ کرنے کے بعد گوگل نے بھی ہواوے کے ساتھ کاروبار معطل کردیا۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہواوے استعمال کرنے والے صارفین فی الحال تو اینڈرائڈ ایپس اور گوگل پلے سروس کو استعمال کرسکیں گے تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ رواں سال گوگل کے اگلے ورژن کے لانچ ہونے کے بعد یہ ہواوے کی ڈیوائسز پر دستیاب نہیں ہوسکیں گی۔
البتہ ہواوے کے صارفین اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم اوپن سورس لائسنس کے ذریعے اس نئے ورژن کو استعمال کرسکیں گے۔
خیال رہے کہ یہ پابندی ایسے وقت میں لگائی گئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی کمپنی ہواوے کو ان کمپنیوں کی فہرست میں شامل کیا جو امریکی فرمز کے لائسنس کے بغیر کاروبار نہیں کرسکیں گی۔
ہواوے کا اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کا اعلان
دوسری جانب ہواوے کمپنی کی ڈیوائسز پر گوگل اور اینڈرائیڈ سسٹم کی رسائی معطل ہونے پر ہواوے کمپنی نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق بھی کردی۔
ہواوے کے موبائل چیف رچرڈ یو چینگ ڈونگ کا کہنا تھا کہ اگر ہواوے پر گوگل اور اینڈرائیڈ سروسز مستقل طور پر معطل ہوگئیں تو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی کمپنی نے پہلے سے ہی اپنا ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کرلیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ضرورت پڑنے پر موبائل فونز اور کمپیوٹرز کے لیے اس سسٹم کو متعارف کروا دیا جائے گا۔
گوگل کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ گوگل کے اس اقدام کے بعد دنیا بھر میں بڑی تعداد میں موجود ہواوے کے موبائل فونز پر اثر پڑے گا۔
تاہم اس حوالے سے رچرڈ یو چینگ ڈونگ نے کہا کہ وہ اس قسم کی ہر صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔