امریکا کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی ’سی آئی اے‘ کے سربراہ نے کہا ہے کہ شام کے شہر حمص میں گذشتہ ہفتے الشعیرات فوجی اڈے پر کئے گئے میزائل حملے ایران کے لیے سبق ہیں۔ ایرانی حکومت کو ان حملوں سے ادراک کرنا چاہیے کہ موجودہ امریکی حکومت ماضی کی حکومتوں کے برعکس تہران کے حوالے سے ایک نئی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
’سی آئی اے‘ چیف‘ مائیک پومپیو نے ایران کے متنازع جوہری پروگرام پرطے پائے معاہدے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’میں اس ضمن میں جوہری سمجھوتے پر ایران کی طرف سے عمل درآمد بارے کوئی بات کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔ بہتر ہے کہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے تہران کے جوہری پروگرام بارے ایک رپورٹ پیش کروں اور وہ خود ہی کوئی فیصلہ کریں۔
نیویارک میں انٹرنیشنل اسٹریٹیجک اسٹڈیز سینٹر سے میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ ’ہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایرانی جوہری پروگرام بارے معلومات فراہم کررہے ہیں۔ جب ہم اس بات پر مطمئن ہوں گے کہ صدر کے پاس جوہری معاہدے کے بارے میں کافی معلومات پہنچ چکی ہیں۔ وہ جانتےہیں کہ ایران کہاں تک اس معاہدے کی پابندی اور کہاں تک اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کی قیادت میں چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جولائی 2015ء کو ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ایران نے یورینیم افزودگی کی مقدار کم کرنے سے اتفاق کیا تھا جس کے بدلے میں عالمی سطح پر ایران پر عاید اقتصادی پابندیاں بہ تدریج کم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ شام میں مبینہ کیمیائی حملے کے بعد ہمیں ایران کے جوہری پروگرام پر طے پائے معاہدے پربھی نظرثانی کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایران کے یورینیم افزودگی کے اعلانیہ اور خفیہ مراکز کا علم ہونا چاہیے۔ ساتھ ہی ساتھ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کےمعائنہ کاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات کے معائنے کی کس حد تک اجازت حاصل ہے۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ بشارالاسد نے اپنے شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرکے سنگین جرم کیا اور کیمیائی اسلحے کے استعمال کے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ کیمیائی حملے کے جواب میں شام میں امریکی میزائل حملہ ایک درست اقدام تھا۔ یہ اقدام ایران کے لیے بھی سبق ہے۔ ایرانی حکومت کو ادراک کرنا چاہیے کہ موجودہ امریکی حکومت ماضی کی حکومتوں کی نسبت مختلف پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
مسٹر پومپیو نے لبنانی ملیشیا حزب اللہ، عراق اور یمنی عسکری گروپوں کے ذریعے عرب خطے میں ایرانی اثرو نفوذ بڑھانے کی ایرانی پالیسی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ ایران کی معاندانہ سرگرمیاں جوہری معاہدے کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی خطرات سے نمٹنے کے لیے کسی کارروائی کی ضرورت پڑی تو خلیجی اور یورپی ممالک امریکا کے ساتھ تعاون کریں گے۔