نئی د ہلی ؛ سنٹرل انفارمیشن کمیشن نے مرکزی وزارت ثقافت کو ہدایت دی ہیکہ وہ تاریخی تاج محل کے بارے میں یہ وضاحت کرے کہ آیا یہ تاج محل ’مقبرہ‘ ہے یا ’مندر‘ ہے۔ آیا اس تاج محل کو شاہجہاں کی جانب سے مقبرہ کے طور پر تعمیر کیا گیا ہے یا پھر راجپوت راجہ نے مغل بادشاہ کو شیومندر تحفہ میں دیا تھا؟ اس سوال کو بعض تاریخ داں ہونے کا دعویٰ کرنے والوں کی جانب سے متبادل تاریخی شواہدات کے ذریعہ اٹھایا گیا ہے کہ تاج محل کی حقیقت کے بارے میں جانکاری حاصل کی جائے۔
اس موضوع پر مختلف عدالتی مقدمات موجود ہیں اور یہ مقدمات آئی ٹی آئی کی درخواست کے ذریعہ سنٹرل انفارمیشن کمیشن تک پہنچے ہیں۔ اب یہ سوال وزارت ثقافت کے در پر پہنچ گیا ہے۔ حالیہ احکام میں انفارمیشن کمشنر سریدھر اچارلیو نے کہا تھا کہ وزارت ثقافت کو اس تنازعہ کا خاتمہ کرنا چاہئے اور تاریخ کے تعلق سے پیدا شدہ شبہات کو دور کرنا چاہئے کہ سفید و شفاف، خوبصورت، تاریخی مقبرہ کے بارے میں حقائق کیا ہیں۔ اس تاج محل کو دنیا کے عجوبات میں سے ایک عجوبہ قرار دیا جاتا ہے۔ انفارمیشن کمشنر نے وزارت ثقافت سے سفارش کی ہیکہ وہ تاج محل کی موجودگی سے متعلق مقدمات پر اپنا موقف واضح کریں۔ اس تاریخی عمارت کے تعلق سے تاریخ داں پی این اووک اور ایڈوکیٹ سکسینہ کی تحدیدات کی بنیاد پر مسلسل دعوے کئے جارہے ہیں یہ تاج محل دراصل شیومندر تھا۔
انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ کے بشمول ملک کی عدالتوں میں بعض مقدمات پائے جاتے ہیں جن میں سے چند مقدمات کو خارج کردیا گیا اور چند کو زیرالتواء رکھا گیا ہے۔ اچارلیو نے کہاکہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا تاج محل کے تعلق سے بعض مقدمات میں ایک فریق بھی ہے۔ اس نے جوابی حلفنامے بھی داخل کئے ہیں۔ وزارت ثقافت کی جانب سے وہ نمائندگی کررہا ہے۔ انفارمیشن کمیشن نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو بھی ہدایت دی ہیکہ وہ 30 اگست 2017ء تک اس کے پاس ان نقولات کو داخل کردیں جن میں درخواست گذاروں نے ادعا جات پیش کئے ہیں۔ سنٹرل انفارمیشن کمیشن کو ایک درخواست بی کے ایس آر اینگر کے ایک حق معلومات قانون کی درخواست کے ساتھ محکمہ آثارقدیمہ سے رجوع ہونے کے بعد اس بحث میں شامل ہونا پڑا۔ اس درخواست گذار نے محکمہ آثار قدیمہ سے سوال کیا ہیکہ آیا آگرہ میں موجود یہ تاریخی مقبرہ تاج محل ہے یا ’’تیجو مہالیا ‘‘ہے؟ کئی لوگ کہتے ہیں کہ تاج محل دراصل تاج محل نہیں ہے بلکہ یہ ایک تیجومہالیا ہے۔ تاج محل کو شاہجہاں نے تعمیر نہیں کروایا اسے راجہ مان سنگھ نے مغل بادشاہ کو تحفہ میں دیا ہے لہٰذا آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو ثبوت کے ساتھ تفصیلات پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے ان سے کہا کہ اس تعلق سے ایسا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔