سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ سوشل میڈیا کا زیادہ اور فالتو استعمال لوگوں کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔
تاہم ساتھ ہی فیس بک نے یہ بھی وضاحت کردی کہ یہ صارف کی پسند پر منحصر ہے کہ وہ سوشل میڈیا کا کس طرح استعمال کرتا ہے، برے اور فالتو مقصد سے سوشل میڈیا کا استعمال خطرناک ہوسکتا ہے۔
فیس بک کی جانب سے یہ اعترافی بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ اس کے پہلے صدرسین پارکراورسابق نائب صدرچماتھ پلیہپیتیا کی جانب سے یہ بیانات دیے گئے کہ فیس بک لوگوں کو سماج سے الگ کر رہا ہے۔
فیس بک کے سابق ملازمین نے اعتراف کیا کہ انہیں افسوس ہے کہ وہ ایسے ٹولز بنانے میں ویب سائٹ کے شراکت دار رہے، جنہیں استعمال کرتے ہوئے عام عوام کی بہتری، کسی کے ساتھ تعاون اور غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنے سے متعلق کوئی مدد نہیں لی جاسکتی۔
فیس بک کے پہلے صدر سین پارکر نے 30 نومبر کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ دنیا کو دیوانہ بنا رہی ہے اور اسے ممکنہ طور پر لوگوں کی زندگیاں تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سین پارکر کے بعد تین دن قبل ہی سابق نائب صدرچماتھ پلیہپیتیا نے اعتراف کیا کہ انہوں نے سوشل ویب سائٹ کے صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے ایسے ٹولز بنائے، جن سے زیادہ سے زیادہ لوگ ویب سائٹ کو استعمال کرنے لگے اور سماج سے بے خبر ہوتے گئے۔
انہوں نے پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ انہوں نے ایک ایسی ویب سائٹ کے لیے مدد فراہم کی، جس نے لوگوں کو سماج سے الگ کردیا۔
ان دونوں کے بیان کے بعد فیس بک کی جانب سے اپنی بلاگ پوسٹ اور ویڈیو میں بھی اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ اور فالتو استعمال خطرناک ہوسکتا ہے۔
فیس بک کے ڈائریکٹر آف ریسرچرز ڈیوڈ گنجزبرگ اور ریسرچ سائنٹسٹ موئرا برکے نے اپنی پوسٹ اور ویڈیو میں فیس بک کا نام لیے بغیر مجموعی طور پر سوشل میڈیا کے نقصانات اور فوائد پر بات کی۔
فیس بک کی پوسٹ میں سوشل میڈیا کے زیادہ اور فالتو استعمال پر ہونے والی اب تک کی عالمی یونیورسٹیز کی تحقیقاتی رپورٹس کو بھی شامل کیا گیا، جن میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا کا زیادہ اور فالتو استعمال انسانوں اور خصوصی طور پر نوجوانوں کے لیے خطرناک ہے۔
تاہم فیس بک ریسرچرز کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ صرف سکے کا ایک رخ ہے، جس سے انہیں انکار نہیں، لیکن اسی سکے کا دوسرا رخ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے سماج اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتریاں بھی آئی ہیں، اور اس حوالے سے متعدد تحقیقات بھی ہوچکی ہیں، تاہم ان پر بات نہیں کی جاتی۔
فیس بک ریسرچرز نے اعتراف کیا کہ کسی بھی سوشل نیٹ ورک کے زیادہ اور فالتو استعمال کے نقصانات ہیں، تاہم اگر سوشل میڈیا کو خاص اور سماج کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے استعمال کیا جائے تو اس کے فوائد بھی نکلیں گے۔
فیس بک تحقیقکاروں کا کہنا تھا کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ پہلے ہی کہ چکے ہیں کہ وہ اس ویب سائٹ کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کے درمیان روابط اور سماجی بہتری کے لیے استعمال کرنے کے عزم کا اعادہ کر چکے ہیں۔
فیس بک تحقیق کاروں نے اپنی پوسٹ اور ویڈیو میں واضح طور پر یہ تسلیم نہیں کیا کہ ان کی ویب سائٹ لوگوں یا سماج پر اثرات مرتب کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت فیس بک کے دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد صارفین ہیں، اور اوسطا لوگ فیس بک کو یومیہ 50 منٹ تک استعمال کرتے ہیں۔
فیس بک سمیت دیگر سوشل ویب سائٹ کے استعمال سے متعلق متعدد عالمی یونیورسٹیز کی تحقیقات میں یہ کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال لوگوں اور خصوصی طور پر نوجوانوں کو مایوسی کا شکار بنا رہا ہے۔
تاہم تمام تحقیقات کے سامنے آنے کے باوجود فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا صارفین میں کمی کے باوجود اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔