افغانستان کے وسطی صوبے میدان وردک میں طالبان مزاحمت کاروں نے سوموار کو ملک کے سراغرساں ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی ( این ڈی ایس ) کے تربیتی مرکز پر سوموار کو تباہ کن بم حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں دسیوں سکیورٹی اہلکاروں سمیت ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے دارالحکومت کابل سے مغرب میں واقع صوبہ میدان وردک میں بارود سے لدی فوجی حموی گاڑی کو قومی نظامت برائے سلامتی کے تربیتی مرکز میں دھماکے سے اڑایا ہے۔انھوں نے یہ گاڑی افغان فوجیوں ہی سے چھینی تھی ۔حملہ آور نے ایک چیک پوائنٹ سے گزارنے کے بعد تربیتی مرکز کی عمارت پر حملہ کیا ہے ۔اس کے ساتھ دو مسلح حملہ آوروں نے نظامت میں موجود اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی ہے ۔انھیں بعد میں افغان سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ہے۔
کابل میں افغان وزارتِ دفاع کے ایک سینیر عہدہ دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ’’ ہمیں بم دھماکے میں ایک سو چھبیس افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے۔ان میں آٹھ خصوصی کمانڈوز بھی شامل ہیں‘‘۔مقامی حکام نے بھی کہا ہے کہ اس حملے میں دسیوں فوجی اور این ڈی ایس کے اہلکار مارے گئے ہیں ۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں اس تباہ کن حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس میں 190 افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔تاہم افغان حکومت نے سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے اور اس نے حکام کو بھی اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرنے سے منع کردیا ہے تاکہ افغان فورسز کا مورال مجروح نہ ہو۔
وزارتِ داخلہ کے ایک سینیر عہدے دار نے کہا ہے: ’’ مجھے یہ کہا گیا ہے کہ میں ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں لب کشائی نہ کروں ۔ یہ بہت ہی مایوس کن امر ہے کہ حقائق چھپائے جارہے ہیں‘‘۔
وردک کی صوبائی کونسل کے ایک رکن شریف ہوتک نے بتایا ہے کہ انھوں نے ایک اسپتال میں افغان فورسز کے پینتیس اہلکاروں کی لاشیں دیکھی ہیں۔متعدد لاشوں اور زخمیوں کو کابل شہر میں مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ان کا بھی کہنا ہے کہ حکومت افغان فورسز کے مورال کو مزید گرنے سے بچانے کے لیے ہلاکتوں کی درست تعداد کو چھپا رہی ہے۔
افغان صدر اشرف غنی کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ ملک کے دشمنوں نے یہ حملہ کیا ہے اور ہمارے متعدد پیارے اور دیانت دار بیٹوں کو ہلاک اور زخمی کردیا ہے‘‘۔
افغانستان میں طالبان نے نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی سکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے اور وہ بڑی بے خوفی اور دلیری سے قلعہ نما سکیورٹی مراکز کو بھی اپنے حملوں میں نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ملک میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر امن کوششیں بھی جاری ہیں اور امریکا طالبان سے بحران کے سیاسی تصفیے کے مذاکرات کررہا ہے۔