چینئی:تمل ناڈوکے کارگذاروزیراعلی پنیروسلوم نے اپنا استعفی واپس لینے کااعلان کردیاہے ۔آج چینئی میں پارٹی کے حامی لیڈران سے مشاورت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گورنر کی واپسی کے بعد وہ ملاقات کریں گے اور استعفی واپس لینے کے فیصلے سے واقف کروائیں گے ۔انھوں نے دعوی کیاکہ وہ اپنی اکثریت ثابت کردیں گے ۔ان کاکہناتھاکہ انھوں نے پارٹی کو دھوکہ نہیں دیاہے اورانھوں نے استعفی واپس لینے کا فیصلہ جئے للتاکی روح کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے کیاہے ۔پنیروسیلوم کا کہناتھاکہ جئے للتا کی روح نے انھیں ہدایت دی کہ وہ اپنی اوازاٹھائیں، استعفی واپس لیں۔انہوں نے جئے للتاکی موت کے واقعہ کی جانچ کابھی مطالبہ کیا ہے ۔ان کاکہناتھاکہ اسپتال میں دوران علاج انھیں جئے للتا سے کبھی ملاقات کاموقع نہیں دیاگیا۔انھوں نے اس بات سے بھی انکار کردیاہی کہ وہ یہ سب کچھ بی جے پی کے اشارے پر کررہے ہیں
پنیرو سلوم نے جئے للتاکی سمادھی پر کل رات تقریبا 40منٹ تک گزارے تھے ۔مسٹر سلوم کے اس تازہ بیان کے بعداب ششی کلا کیلئے راہیں مزید دشوار گذار ہوگئی ہیں اور تمل ناڈومیں اقتدار کابحران شدت اختیار کرتاجارہاہے ۔اے ائی اے ڈی ایم کے انتشار سے دوچارہے ۔اس بیچ ریاستی گورنر، ودیاساگر راؤ کارول بہت اہم ہوجاتاہے ۔فی الحال ریاستی گورنرممبئی میں ہے ۔آج انھیں چینئی میں ششی کلا کو وزارت اعلی کے عہدے اور رازداری کاحلف دلاناتھالیکن حکمراں جماعت میں جاری اختلافات کے سبب وہ عجلت میں کوئی فیصلہ لینا نہیں چاہتے ہیں۔وہ تازہ صورتحال سے متعلق رپورٹ مرکزکو روانہ کریں گے ۔ ساتھ ہی انھیں ششی کلا اور پنئیر سیلوم سے متعلق کسی بھی فیصلے کیلئے ماہر ین قانون سے بھی رائے مشورے کی ضرورت ہوگی۔ریاستی گورنر اکثریت ثابت کرنے کیلئے پنئیرسیلوم اور ششی کلا سے حامیوں کی فہرست بھی طلب کرسکتے ہیں یاپھرایوان اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے بھی ہدایت دے سکتے ہیں۔گورنر ششی کلا کوپارٹی لیڈرمنتخب کرنے کے طریقہ کار سے بھی متعلق معلومات حاسل کرسکتے ہیں۔
ادھرتمل ناڈوکے دارالحکومت چینئی میں واقع پوس گارڈن میں ششی کلا کے حامیوں کی میٹنگ بھی جاری ہے ۔ششی کلا نے اناڈی ایم میں تازہ صورتحال کیلئے ریاست کی اپوزیشن پارٹی ڈی ایم کے ذمہ دار ہے ۔ان کاکہناتھاکہ میں نے پنئیرسیلوم پر استعفی کیلئے کبھی دباؤ نہیں بنایاتھا اس لئے ان کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ انھوں نے پارٹی میں اختلافات کو مسترد کردیا اورکہاکہ ہم ایک خاندان کی طرح متحد ہیں۔ششی کلا بھی اپنے حامیوں کے ساتھ پارٹی ہیڈکوارٹر میں میٹنگوں میں مصروف ہیں۔پارٹڑی دفتر کے باہرسکیوریٹی کے زبردست انتظامات کئے گئے ہیں۔اسی دوران مرکزی وزیروینکیانائیڈونے اے ائی اے ڈی ایم کے میں جاری اختلافات میں بی جے پی یامرکزی حکومت کے کسی بھی رول سے متعلق الزامات کو مسترد کردیاہے ۔وینکیانائیڈو نے احاطہ پارلیمنٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعہ میں بی جے پی یاپھرمرکزی حکومت کاکوئی رول نہیں ہے ۔ان کاکہناتھاکہ ریاستی گورنر صحیح وقت پرصحیح فیصلہ کریں گے ۔ ان کاکہناتھاکہ یہ ریاست کا اندرونی تنازعہ ہے اور اناڈی ایم کے میں کوئی مداخلت نہیں کی جارہی ہے ۔
ایک طرف تمل ناڈومیں جہاں اے آئی اے ڈی ایم کے کی جنرل سکریٹری ششی کلا وزیر اعلی بننا چاہتی ہیں وہیں پارٹی کے ایک لیڈر پانڈین نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ جے للتا کو ان کے گھر میں کسی نے دھکہ دیا تھا جس کی وجہ سے وہ گر پڑی تھی۔ پارٹی کے لیڈر پانڈین نے یہ مطالبہ کیا کہ 22 ستمبر کو جے للتا کی پوئیس گارڈن قیام گاہ پر جو لوگ موجود تھے ان کے خلاف جانچ کی جانی چاہئے ۔ ششی کلا کو وزیر اعلیٰ بنائے جانے پر اے آئی اے ڈی ایم کے پارٹی میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب، آنجہانی جئے للتا کی بھتیجی دیپاجیا کمار نے ریاست میں پیدا سیاسی بحر ان پر گہری تشویش کااظہار کیا۔ انہوں نے ششی کلا کو وزیر اعلیٰ کے عہدے کیلئے نا،اہل قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے جئے للتا کو وزیر اعلیٰ بنایا تھا اوراب وہ نہیں رہی، اسلئے ریاست میں اب وسط مدتی انتخابات کی ضرورت آن پڑی ہے ۔ دیپا نے جئے للتا کے علاج سے متعلق تمام میڈیکل رپورٹس کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا۔