تنزانیہ کی نائب صدر سامیہ صولحو حسن نے ملک کی پہلی خاتون صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ان کے پیش رو صدر جان بومبيه ماغوفولی پُراسرار علالت کے بعد وفات پاگئے تھے۔
61 سالہ سامیہ حسن نے تنزانیہ کے تجارتی دارالحکومت دارالسلام میں جمعہ کو اسٹیٹ ہاؤس میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ہے اور صدارتی فرائض منصبی سنبھال لیے ہیں۔ جان بومبيه ماغوفولی کی موت کا بدھ کو اعلان کیا گیا تھا۔
وہ دو ہفتے تک منظرعام سے غائب سے رہے تھے۔
ماغوفولی 27 فروری کے بعد نظر نہیں آئے۔ان کے بارے میں یہ قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں کہ وہ کووِڈ-19 کا شکار ہوگئے تھے اور اسی کے مرض میں مبتلا ہو کر ان کی وفات ہوئی تھی لیکن سامیہ حسن نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کہا ہے کہ سابق صدر کی موت دل کے عارضے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
سامیہ حسن مشرقی افریقا میں واقع تنزانیہ کی پہلی خاتون صدر کے علاوہ سلطنت زنجبار سے تعلق رکھنے والی پہلی صدر بھی ہیں۔زنجبار جمہوریہ تنزانیہ کی یونین کا حصہ ہے۔
وہ 5 نومبر 2015ء کو ملک کی نائب صدر منتخب ہوئی تھیں۔وہ برطانیہ کی مانچسٹر سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور سنہ 2000ء سے ملکی سیاست میں حصہ لے رہی ہیں۔اس سے پہلے وہ سلطنت زنجبار کی پارلیمان کی رکن اور یونین وزیر بھی رہ چکی ہیں۔
وہ اپنے پیش رو صدر کے مقابلے میں مختلف قائدانہ صلاحیتوں کی حامل ہیں۔ماغوفولی اپنی سخت گیر پالیسیوں کے سبب ’’بلڈوزر‘‘کے عرفی نام سے مشہور تھے۔انھوں نے اپنے مخالفین کے خلاف سخت رویہ اپنایا تھا جس کی وجہ سے انھیں کڑی تنقید کا سامنا رہا ہے۔تاہم ان کی حکومت اپنے مخالفین سے سخت گیر طرزِعمل اپنانے کی تردید کرتی رہی ہے۔