امریکا نے وضاحت کی ہے کہ چینی درآمدات پر ٹیرف 145 فیصد ہے، اس اطلاع کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں ڈاؤ جونز انڈیکس مزید 2 ہزار پوائنٹس گر گیا۔
ایس اینڈ پی انڈیکس میں پانچ اعشاریہ 9 فی صد کمی ہوئی جبکہ ٹیک انڈسٹریز پر مشتمل نیسڈیک انڈیکس 6 اعشاریہ 9 فی صد گر گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے جوابی ٹیرف نہ لگانے والے ممالک کو 90 روز کا ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد عالمی منڈیوں میں جان پڑ گئی تھی۔
تاہم اسی اعلان کے ساتھ امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ چین پر 125 فیصد ٹیرف فوری نافذ کر رہے ہیں۔
امریکی صدر کے اعلان کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں 2 ہزار 36 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ تائیوان، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، جرمنی اور برطانیہ کی اسٹاک منڈیوں میں بھی مثبت رجحان رہا۔
اس سب کے باوجود امریکا میں کاروباری دن کا آغاز اسٹاک مارکیٹس میں مندی سے ہوا، ڈاؤ جونز میں 611 پوائنٹس، ایس اینڈ پی میں 103 پوائنٹس اور نیسڈیک میں 489 پوائنٹس کی گراوٹ آئی۔
تاہم اب امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف 145 فیصد کرنے کی وضاحت کے بعد مذکورہ امریکی مارکیٹس مزید گرگئیں۔
چین کی غیر ملکی تجارت کو درپیش چیلنجز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے: چینی وزارتِ تجارت
امریکی اسٹاک مارکیٹ میں ڈاؤ جونز انڈیکس مزید 2 ہزار پوائنٹس گر گیا۔ ایس اینڈ پی انڈیکس میں پانچ اعشاریہ 9 فی صد کمی ہوئی جبکہ ٹیک انڈسٹریز پر مشتمل نیسڈیک انڈیکس 6 اعشاریہ 9 فی صد گر گیا۔
تجارتی جنگ کی صورت میں توانائی کی مانگ میں کمی کا خوف برقرار ہے، امریکی خام کی قیمت 4.6 فیصد کم ہو کر 59 اعشاریہ 50 پر آگئی ہے۔
تاہم جہاں ایک طرف تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، وہیں اوپیک پلس ممالک تیل کی پیداوار کم نہیں کر رہے جس کی وجہ سے تیل کی اضافی رسد کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔