انڈیا میں ماہرین کا ماننا ہے کہ ٹاٹا گروپ کی جانب سے اپنی دو کمپنیوں، ‘ایئر انڈیا’ اور ‘وستارا’ کو ضم کرنے کا فیصلہ اچھا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ دونوں مل کر بھی انڈیا کی مقامی مارکیٹ میں ‘انڈی گو’ کو پچھاڑ سکیں گی؟
اس نئی ایئر لائن کے لیے یہی سب سے بڑا چیلنج ہو گا، جن کے پاس مارکیٹ کا تقریبا 18 فیصد حصہ ہے۔ تاہم ‘انڈی گو’، جو انڈیا کی مقامی مارکیٹ کی سب سے بڑی اور دنیا بھر کی تیسری بڑی ایئر لائن ہے، 57 فیصد حصہ کنٹرول کرتی ہے۔
واضح رہے کہ وستارا انڈیا کے ٹاٹا گروپ اور سنگا پور ایئر لائن کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ اس معاہدے کے بعد سنگا پور ایئر لائن کو 25 فیصد حصہ ملے گا جس کے بدلے میں وہ 250 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
یاد رہے کہ ٹاٹا گروپ نے قرضوں میں دبی انڈیا کی سرکاری ایئر لائن ایئر انڈیا کو حکومت سے 2021 میں سوا دو ارب ڈالر کے عوض خرید لیا تھا۔
ایئر انڈیا جو کبھی قومی فخر کی علامت مانی جاتی تھی سنہ 2000 کے بعد سے نجی کمپنیوں اور سستی ایئر لائنز کے وجود میں آنے کے بعد سے زوال کا شکار تھی۔
جیسے جیسے انڈیا کے ایوی ایشن شعبے میں مقابلے کی فضا بڑھتی گئی، ویسے ویسے ایئر انڈیا کے نقصانات بھی بڑھتے چلے گئے جو زندہ رہنے کے لیے حکومتی امداد پر انحصار کرنے لگی۔
تاہم ٹاٹا گروپ کی ملکیت میں جانے کے بعد ایک نئی شکل میں یہ ایئر لائن اب پرانے حریفوں کو مات دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
جتیندر بھرگوا ایئر انڈیا کے سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ٹاٹا کی جانب سے دو کمپنیوں کو ضم کرنے کا فیصلہ ‘بروقت اور اچھا’ ہے۔
حکومتی اندازوں کے مطابق انڈیا کی سول ایوی ایشن مارکیٹ کا حجم تقریبا 900 ملین ڈالر ہے جو 2025 تک چار ارب ڈالر تک بڑھ جائے گا۔ تاہم ایک جانب جہاں ایک وسعت پاتی مارکیٹ میں مواقع پیدا ہو رہے ہیں، وہیں انڈی گو کی برتری کو توڑنا ایک مشکل کام ہو گا۔
جتیندر بھرگوا کا کہنا ہے کہ ‘انڈی گو سے دو فیصد حصہ بھی لینے کے لیے بہت جارحانہ منصوبہ بندی کرنی پڑے گی۔’
انڈیا میں اس سے پہلے بھی ایئر لائنز کو ضم کرنے کا تجربہ کیا جا چکا ہے جو کامیاب نہیں رہا۔ جیٹ ایئر ویز-ایئر سہارا سے کنگ فشر ایئر لائنز-ایئر دکن تک، ایسے معاہدے آپریشنل نقصانات اور غلط سودوں کی نذر ہو گئے۔
تاہم اس بار ماہرین ایئر انڈیا اور وستارا کے معاہدے کو مثبت انداز میں دیکھ رہے ہیں۔
ان دو کمپنیوں کے علاوہ ٹاٹا گروپ ایئر ایشیا انڈیا بھی چلاتا ہے اور اگر ان تینوں کا مجموعی مارکیٹ حصہ دیکھا جائے تو یہ تقریبا 23 فیصد بنتا ہے۔ دوسری جانب اب اس گروپ کو سنگاپور ایئر لائن جیسی بین الاقوامی طاقت کا سہارا حاصل ہے جو خطیر سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے۔
اپنی عظمت کے ماضی کو کھو دینے کے باوجود، ایئر انڈیا کو کچھ معاملات میں سبقت حاصل ہے جیسا کہ ملکی اور بین الاقوامی ایئر پورٹس پر بہترین اوقات میں پرواز اور لینڈنگ کا حق۔
اس معاہدے کے بعد ایئر انڈیا ملک کی سب سے بڑی بین الاقوامی فضائی کمپنی بن جائے گی اور ملکی اعتبار سے 200 جہازوں کے ساتھ دوسری بڑی فضائی کمپنی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے
امیا جوشی ایوی ایشن امور کے ماہر ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ‘ٹاٹا کا یہ فیصلہ سمجھ آتا ہے کیوں کہ اس سے گروپ ایک برینڈ پر توجی مرکوز کر سکے گا۔’
تاہم گروپ کے لیے مالی فوائد کے ساتھ ساتھ ضروری ہو گا کہ وہ ایئر انڈیا کی شہرت کو بھی بحال کریں جسے کافی نقصان ہو چکا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کام میں ٹاٹا کا نام ایئر انڈیا کی مدد کرے گا۔
دوسری جانب اس ڈیل سے چھوٹی اور سستی کمپنیوں کو خطرہ ہے جن میں گو فرسٹ اور سپائس جیٹ جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔
امیا جوشی کے مطابق ‘اب چھوٹی کمپنیوں پر زیادہ دباؤ ہو گا اور ترقی کے مواقع کم ہو جائیں گے۔’
ان کا کہنا ہے کہ ‘اب چھوٹی کمپنیاں سبقت حاصل نہیں کر سکیں گی اور ان کو سرمایہ کاری کی ضرورت پڑے گی۔’