بین الاقوامی منڈیوں میں کمی کے رجحان کے باجود چائے درآمد کر کے مارکیٹ میں فروخت کرنے والے بڑی کمپنیوں نے آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے سے قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیا۔
مختلف علاقوں میں ریٹیلرز نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑے تقسیم کاروں نے انہیں نظر ثانی شدہ قیمتوں سے آگاہ کردیا ہے۔
جس کے تحت ایک کلوگرام چائے کے پیکٹ کی قیمت 8 سو 60 روپے کے بجائے 9 سو 50 روپے جبکہ 3 سو 85 گرام کے پیکٹ کی قیمت 3 سو 85 روپے کے بجائے 4 سو 25 روپے ہوگئی جبکہ ایک سو 90 گرام کی قیمت ایک سو 90 روپے سے بڑھ کر 2 سو 10 روپے ہوگئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران چائے کی درآمد مقدار کے اعتبار سے 23 فیصد بڑھ کر 2 لاکھ 23 ہزار 54 ٹن ہوگئی جبکہ مالیت کے لحاظ سے اس میں 4 فیصد کا اضافہ ہوا اور 57 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ چائے کی درآمد پر مجموعی ٹیکسز اور ڈیوٹیز 44 فیصد ہوگئی ہے جس کے نیتجے میں چائے کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا۔
چائے درآمد کنندہ نے بتایا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی نے بین الاقوامی منڈی میں قیمتوں میں کمی کے اثر کو زائل کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی بڑی کمپنیاں چائے کی قیمتوں میں اضافہ کرتی ہیں تو کھلی چائے فروخت کرنے والے بھی اسی کو رجحان پر عمل کرتے ہیں جو بڑی کمپنیوں کے مقابلے معمولی کم ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ ملک میں چائے کی کھپت مجموعی طور پر 2 لاکھ 55 ہزار سے 2 لاکھ 60 ہزار ٹن ہے، چنانچہ درآمد کرنے کے علاوہ چائے کی طلب مقامی مارکیٹ میں غیر قانونی ذرائع سے ملک میں لائی گئی چائے سے پوری ہوتی ہے۔
تاہم بین الاقوامی سطح پر چائے کی قیمتوں میں کمی اور سرحدوں پر سخت انتظامات کے باعث غیر قانونی راستوں سے چائے کی آمد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں خشک اور ٹیٹرا پیک دودھ تیار کرنے والی بڑی کمپنیوں نے آئندہ ماہ کے آغاز سے قیمتوں میں شدید اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
مثال کے طور پر ٹیٹرا ملک بنانے والی بڑی کمپنی نے دودھ کے پاؤ والے پیکٹ کی قیمت 30 روپے سے 35 روپے جبکہ ایک لیٹر پیکٹ کی قیمت 130 روپے سے بڑھا کر 135 روپے کردی۔
اسی طرح چائے میں استعمال ہونے والے ٹی وائٹنر کا 950 گرام کا پیکٹ 865 روپے کے بجائے 890 روپے کا فروخت ہوگا۔
دوسری جانب نیڈو دودھ بھی مہنگا ہوگیا اور 910 گرام پیکٹ کی قیمت جو اس سے قبل 700 روپے کا تھا اب 930 روپے جبکہ 650 گرام کا پیکٹ اب 390 روپے کے بجائے 440 روپے کا فروخت ہوگا۔
اسی حوالے سے نیسلے پاکستان کے ایک عہدیدار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ نیڈو اور ایوری ڈے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بجٹ 20-2019 میں عائد کیا جانے والا 10 فیصد سلیز ٹیکس، شرح سود میں اضافہ اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔