نئی دہلی: نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے ملک کی ترقی میں اساتذہ کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اساتذہ کی وجہ سے ہی ہندوستان ‘وشو گرو’ رہا ہے اور آج انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کتنی بھی ترقی ہو جائے گوگل استاذ کا مقام نہیں لے جا سکتا ہے ۔
مسٹر نائیڈو نے آج یہاں وگیان بھون میں یوم اساتذہ کے موقع پر اساتذہ کو قومی ایوارڈ پیش کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
اس موقع پر انہوں نے ملک کے 45 منتخب اساتذہ کو اس ایوارڈ سے معزز کیا گیا ۔ اس اعزاز میں 50 ہزار روپے کی رقم ،ایک تمغہ اور سند شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ استاذ جہالت کے اندھیرے سے علم کی روشنی میں ہی نہیں لاتا بلکہ وہ زندگی کی قدر اور ویژن بھی فراہم کرتا ہے ۔ استاذ کو ہماری ثقافت میں بھگوان کا درجہ دیا گیا ہے ۔ پوری دنیا ہندوستان کو وشو گرو مانتی رہی ہے ۔ آج بھلے ہی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(آئي آئي ٹی) جیسے اداروں میں اطلاعاتی تکنالوجی کا زور ہو اور آج کے طلبہ بھلے ہی سرچ انجن گوگل سے فوری طور پر معلومات حاصل کر لیتے ہیں لیکن گوگل استاذ کا مقام نہیں لے سکتا ہے ۔
مسٹر نائیڈو نے مادری زبان میں تعلیم دینے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ، ”ہمیں کالونی ذہنیت ترک کرکے ہندوستانی اقدار کو اختیار کرنا چاہئے ۔ ہمارا ملک تہذیب اور ثقافت سے مالامال رہی ہے اور کئی عظیم لوگوں نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے آج کے طالب علموں کو ان کے بارے میں پڑھایا جانا چاہئے کیونکہ وہ اپنے ملک کی مکمل تاریخ نہیں جانتے ”َ۔انہوں نے سوامی وویکانند، رویندر ناتھ ٹیگور، مہاتما گاندھی، مہرشی اروند اور ڈاکٹر رادھا کرشنن کے تعلیم کے بارے میں پیش کئے گئے خیالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم صرف روزگار حاصل کرنے کے لئے نہیں بلکہ ایک ذمہ دار شہری بنانے کے لئے ضروری ہے تاکہ ملک کی صحیح ترقی ہوسکے اور مستقبل بھی سنور سکے ۔نائب صدر نے تعلیم کو فطرت اور ثقافت سے منسلک کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم نے اخلاق اور زندگی کے اقدار کی بھی تعمیر کرتی ہے ۔اس سے پہلے فروغ انسانی وسائل کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ استاذ زندگی بھر استاذ ہی رہتاہے ۔ اگر وہ 25 سال سے استاذ ہیں تو ان کا پیشہ ہی پڑھانا ہوتا ہے ، وہ اپنا پیشہ نہیں بدلتا ہے ۔ والدین کے بعد، اساتذہ کی ہی زندگی میں اہمیت ہے کیونکہ وہ آپ کی زندگی کو ایک سمت دیتے ہیں۔