حیدرآباد: تلنگانہ میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلین کے رکن اسمبلی اور اسد الدین اویسی کے بھائی اکبر الدین اویسی نے مندر کے لیے حکومت سے فنڈز کا مطالبہ کیا جسے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے فوری طور پر منظور کر لیا۔ مجلس کے ایم ایل اے نے گذشتہ روز یہ فنڈ حیدرآباد کے ‘تاریخی لال دروازہ سمہا واہنی سری مہاکالی مندر’ کے لیے مانگا۔
اکبر الدین اویسی نے مندر پر کیا کہا؟
تلنگانہ اسمبلی میں فلور لیڈر اکبر الدین اویسی نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘شہر کا لال دروازہ مندر کافی بڑا ہے، اسے مزید بڑا بنایا جا سکتا ہے۔ وہاں کے لوگوں کو متبادل جگہ دی جا سکتی ہے۔ جو لوگ ہندوؤں کی بات کرتے ہیں اور انہیں مسلمانوں سے لڑاتے ہیں، انہوں نے بھی آج تک لال دروازہ مندر کی بات نہیں کی۔ آج دیکھو اللہ اس مندر کا کام اس مسلمان سے لے رہا ہے۔’
اکبر اویسی کو سی ایم ریڈی کا جواب
اسمبلی میں چھوٹے اویسی کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے کہا کہ “لال مندر کے لیے جو پیسے کی مانگ کی گئی ہے، اس کے لیے آج ہی 20 کروڑ روپے دینے کا اعلان کرتا ہوں اور یہ پیسہ خصوصی ترقیاتی فنڈ کے تحت جاری کیا جائے گا۔ لال دروازے کی بھی ایک تاریخ ہے، ہم اسے چھوڑنا نہیں چاہتے۔ مندر بنانے کی ذمہ داری میری ہے اور اس کا درشن کرنے کی ذمہ داری آپ کی ہے”۔
مندر کمیٹی کا اکبر اویسی کو شکریہ
اسی دوران مندر کمیٹی کی جانب سے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں ریونت ریڈی اور چندرائن گٹہ کے ایم ایل اے اکبر الدین اویسی کا شکریہ ادا کیا گیا۔ مندر کے عہدیداروں نے کہا کہ ہم ریونت ریڈی اور اکبر الدین اویسی کے بے حد شکرگزار ہیں جنہوں نے اس مسئلہ کو بار بار اٹھایا۔
ائمہ و مؤذنین کی تنخواہ
اس سے قبل اکبر الدین اویسی نے 15 مارچ کو ائمہ اور مؤذن کے لیے اعزازیہ کا مطالبہ کیا۔ اکبرالدین اویسی نے کانگریس کے انتخابی منشور میں ‘مائنارٹی ڈکلیریشن’ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “اقلیتی اعلامیہ میں کئی وعدے کیے گئے ہیں۔ میں وزیر خزانہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ وعدے کے مطابق ائمہ اور مؤذن کا معاوضہ جاری کریں کیونکہ رمضان کا مہینہ چل رہا ہے۔”
اسی کے ساتھ انہوں نے تلنگانہ حکومت پر زور دیا کہ وہ اچالیکا، پادریوں اور گرنتھیوں (سکھ مذہبی رہنماؤں) کے لیے بھی معاوضے جاری کرے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ ریونت نے اسد الدین اویسی کے اس مطالبے کو منظور کرتے ہوئے ائمہ و مؤذنین کی واجبات جاری کرنے کا حکم دیا۔