پوپ فرانسس نے ایسٹر کی تقریب سے خطاب کے دوران اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور دنیا میں امن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی مذمت کی۔
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع ہونے والے تقریباً ایک لاکھ افراد کے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’نئے سرے سے تشدد کے آغاز سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے اعتماد اور باہمی احترام کے مطلوبہ ماحول کو خطرہ لاحق ہے‘۔
انہوں نے اپنی تقریر میں روس یوکرین جنگ کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’امن کے لیے جدوجہد میں یوکرین کے عوام کی میں مدد کریں‘۔
پوپ فرانسس نے شام سے کانگو تک دنیا بھر کے تنازعات کی جانب توجہ مبذول کروائی اور ترکی اور شام میں زلزلے کے متاثرین کے لیے دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ ’زخمیوں اور ان تمام لوگوں کو حوصلہ دیں جنہوں نے جنگ کی وجہ سے اپنے پیاروں کو کھو دیا اور یہ دعا کریں کہ قیدی اپنے خاندانوں کے پاس محفوظ اور صحت مند حالت میں واپس لوٹ سکیں‘۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تشدد اور بدامنی میں اس وقت اضافہ دیکھا گیا جب رمضان، پاس اوور اور ایسٹر ایک ساتھ منائے جارہے ہیں۔
پوپ فرانسس نے اپنے خطاب کے دوران مقدس شہر (یروشلم) سمیت پورے خطے میں امن کو یقینی بنانے کے لیے بات چیت کی بحالی پر زور دیا۔
86 سالہ پوپ ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد حال ہی میں اپنے فرائض دوبارہ سنبھالنے کے لیے واپس لوٹے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی پولیس نے یروشلم کی مسجد اقصیٰ کے احاطے میں درجنوں نمازیوں پر حملہ کرنے کے بعد 350 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔
مسجد اقصیٰ میں جھڑپوں کے بعد لبنان سے اسرائیل پر 34 راکٹس داغے گئے تھے جس کے بعد لبنان اور غزہ میں اسلامی تحریک حماس سے منسلک مقامات پر اسرائیل کی جانب سے سرحد پار جوابی حملے کیے گئے۔