چلی کے وزیر داخلہ نے بتایا کہ جنوب وسطی چلی میں جنگل میں لگنے والی آگ سے مرنے والوں کی تعداد 23 ہو گئی ہے، جب کہ 900 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی نے عالمی میڈیا سے نقل کیاہےکہ چلی کے جنگلات میں ہونے والی خوفناک آتش زدگی نے کھیتوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جس میں 23 افراد ہلاک اور 900 سے زائد زخمی ہوگئے۔چلی کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سوشل میڈیا پر پہلے 16 اور پھر 22 افراد کی موت خبر بریک کی تھی تاہم بعد ازاں مرنے والوں کی تعداد 23 ہو گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چلی کے اروکنیا کے علاقے پیورین کے جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ دیکھتے ہی دیکھتے آس پاس کے کھیتوں اور رہائشی علاقے میں پھیل گئی۔ آگ کی اطلاع ملنے سے قبل ہی آتشزدگی میں جنگل کا 5 ہیکٹر کا علاقہ مکمل طور پر جل چکا تھا جب کہ آگ مسلسل آگے بڑھ رہی ہے اور اب تک 40 ہزار ہیکٹر پر محیط علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔
جنگل کے 281 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے جس میں سے 80 مقامات پر آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔ آگ ہفتے کے روز جنگل میں درجہ حرارت 104 ڈگری فارن ہائیٹ سے تجاوز کرنے پر لگی۔آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ رہائشیوں کو متاثرہ علاقے سے نکلنے کا موقع نہیں ملا۔ فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں تاہم اب تک انھیں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔
ریسکیو ٹیم کے رضاکاروں نے ایک ہزار سے زائد افراد کو پناہ گاہوں میں منتقل کیا ہے جہاں پینے کے صاف پینے، خوراک اور دواؤں کی کمی کا سامنا ہے۔