سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی 2014ء کے بعد پہلی مرتبہ ایک پروپیگنڈا ویڈیو میں نمودار ہوئے ہیں۔یہ ویڈیو داعش کے میڈیا نیٹ ورک الفرقان نے سوموار کے روز جاری کی ہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ یہ ویڈیو کب فلمائی گئی تھی لیکن اس میں البغدادی ماضی کے صیغے میں گفتگو کررہے ہیں اور وہ شام کے مشرقی قصبے الباغوز میں کئی ماہ کی شدید لڑائی کا حوالہ دے رہے ہیں۔ شامی جمہوری فورسز(ایس ڈی ایف) نے امریکا کی قیادت میں اتحاد کی فضائی مدد سے گذشتہ ماہ داعش کے اس آخری مضبوط مرکز پر قبضہ کر لیا تھا۔وہاں سے سیکڑوں کی تعداد میں داعش کے جنگجو پکڑے گئے تھے یا انھوں نے خود ہتھیار ڈال دیے تھے۔
اس ویڈیو میں ابو بکر البغدادی ایک فرشی نشست پر آلتی پالتی مارے بیٹھے نظر آرہے ہیں۔وہ تین افراد سے گفتگو کررہے ہیں مگر ان کے چہرے چھپا دیے گئے ہیں۔ وہ ان سے کہہ رہے ہیں کہ ’’ الباغوز کی جنگ ختم ہوچکی ہے‘‘۔
وہ سوڈان اور الجزائر کے بارے میں گفتگو کررہے ہیں اور سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر تین گرجا گھروں اور چار ہوٹلوں پر بم حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا بھی دعویٰ کررہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملے الباغوز پر قبضے کا ردعمل تھے۔ البغدادی نے ویڈیو میں دھمکی دی ہے کہ ان کا گروپ اپنے جنگجوؤں کی ہلاکت اور انھیں پابند سلاسل کرنے کا انتقام لے گا۔
اس ویڈیو میں فرش پر دو زانو حالت میں بیٹھا ابوبکر البغدادی کی شکل کا شخص 18 منٹ تک گفتگو کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے اور ان کے متعدد ساتھی یہ گفتگو سماعت کر رہے ہیں لیکن ان کے چہرے ڈھانپے ہوئے ہیں۔اس ویڈیو کے شروع میں دکھائے گئے تحریری مواد کے مطابق یہ اپریل کے اوائل میں فلمائی گئی تھی۔تاہم اس کی تاریخ اور اس کے مصدقہ ہونے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جاسکتی ۔
اس سے قبل 2014ء میں البغدادی کی عراق کے شمالی شہر موصل میں واقع النوری مسجد میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے ایک ویڈیو منظرعام پر آئی تھی ۔اس کے بعد گذشتہ پانچ سال کے دوران میں ان کی صوتی ریکارڈنگ کی ٹیپس انٹر نیٹ کے ذریعے منظر عام پر آتی رہی ہیں ۔ایسی ہی ایک ریکارڈنگ میں انھوں نے اپنے پیروکاروں کو صبر واستقامت اور استقلال کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی تھی۔
البغدادی کی یہ صوتی ریکارڈنگ 46 منٹ طویل تھی۔ان کی یہ تقریر یوٹیوب اور ٹیلی گرام پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔تب عراق کے شمالی شہروں اور شام میں داعش کے خلاف امریکا کی اتحادی فورسز کی کارروائی جاری تھی ۔اس میں انھوں نے اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہوکر یہ کہا تھا کہ ’’موصل ، سرت ، الرقہ اور حماہ میں جو جانیں قربان کی گئی ہیں، انھیں وہ رائیگاں نہ جانے دیں‘‘۔انھوں نے اپنی تقریر میں یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ’’ امریکا ، یورپ اور روس خوف اور دہشت زدگی کی حالت میں رہ رہے ہیں اور انھیں ہر دم ’’ مجاہدین‘‘ کے حملوں کا دھڑکا لگا رہتا ہے‘‘۔
داعش کے خلیفہ کی اس نئی ویڈیو ریکارڈنگ سے ان کی موت کے تمام دعوے بھی جھوٹ ثابت ہوئے ہیں۔ گذشتہ برسوں کے دوران میں روسی اور امریکی حکام نے متعدد مرتبہ شام اور عراق میں فضائی حملوں میں ان کی ہلاکت کے دعوے کیے تھے لیکن کسی مستند ذریعے سے ان کی موت کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔