دمشق؛جنگ زدہ ملک شام میں خوفناک حملے میں خواتین اور بچوں سمیت چالیس افراد لقمہ اجل بن گئے۔ حملہ شام کے علاقے افرین میں کیا گیا جہاں ترک حمایت یافتہ جنگجووں کی اکثریت آباد ہے۔ ترک حکام کا خیال ہے کہ یہ کارروائی ترکی کے خلاف برسرپیکار کردوں کی جانب سے کیا گیا ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حملہ ایک مارکیٹ میں کیاگیا جہاں کھڑا آئل ٹینکر پھٹنے سے زور دار دھماکہ ہوا اور دور دور تک آگ پھیل گئی۔ واقعے میں 11بچےبھی جاں بحق ہوئے جبکہ 47افراد زخمی ہوئے جن میں سے بیشتر کی حالت نازک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
انسانی حقوق کی برطانوی تنؓظیم سیرین آبزرویٹری کے مطابق یہ دھماکا ایک مارکیٹ میں ہوا جس میں خواتین اور بچوں سمیت 36 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 40 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہسپتال میں مکمل طورپر مسخ 10 لاشوں کو کمبل سے ڈھکا ہوا تھا جبکہ ایک اور قریبی ایمبولینس میں بھی 2 مسخ شدہ لاشیں موجود تھیں۔
دھماکے کے نتیجے میں قریب ہی موجود درجنوں گاڑیاں اور دکانیں جل کر راکھ ہو گئیں اور آگ لگنے کے بعد قریب ہی موجود پانی کے ٹینکروں کو آگ بجھانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
حالیہ چند ہفتوں میں ترکی کے حمایت یافتہ فائٹرز کے علاقوں میں اس طرح کے حملوں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ترکی ان حملوں کا ذمے دار کرد جنگجوؤں کو قرار دیتا ہے۔
ترکی اور ان کے اتحادی شامی فائٹرز نے 2018 میں ایک فوجی کارروائی کے بعد افرین پر قبضہ کر لیا تھا اور مقامی کرد جنگجوؤں کو بے دخل کردیا تھا جس کے بعد ہزاروں کرد شہری بھی بے گھر ہو گئے تھے۔
ترکی، کرد جنگجوؤں کو دہشت گرد تصور کرتا ہے اور افرین پر قبضے کے بعد سے شام میں ترک افواج اور اتحادیوں کے ٹھکانوں پر مسلسل حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔