کوئی ملک آبادی کے بے تحاشا اضافے سے تنگ تو تھائی لینڈ جیسے ملک کو آبادی کی قلت کا سامنا ہے۔ تھائی حکومت افزائش آبادی کے لیے شہریوں میں ٹیکسوں میں چھُوٹ اور نقد اِنعامات جیسے طریقے تھائی لینڈ کی حکومت کی طرف سے آبادی کے فروغ کے لیے پرکشش حربوں کے طورپر استعمال ہوتے رہے ہیں۔ مگر حال ہی میں تھائی حکومت نے افزائش آبادی کے لیے ’ویلنٹائن ڈے‘ کے موقع پر وٹامن گولیاں بھی شہریوں میں تقسیم کرائی گئیں۔
ایشیائی ممالک میں تھائی لینڈ معمر افراد کا ملک بنتا جا رہا ہے، جہاں بچوں کی شرح پیدائش بہت کم رہ گئی ہے۔ سنہ 1960ء اوسطاً ایک تھائی عورت چھ بچوں کو جنم دیتی تھی اور اب یہ شرح اوسطا 1.5 پر آ گئی ہے۔
بنکاک کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ شہریوں میں فولیک ایسڈ اور آئرن گولیاں تقسیم کی گئیں۔ یہ گولیاں محبت کے عالمی دن کے موقع پر خوبصوت تحائف کی شکل میں پیش کی گئی۔ ان گولیوں کے ساتھ ساتھ ان کے استعمال کی احتیاطی تدابیر پر مشتمل ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد تھائی خواتین کو زیادہ بچے جنم دینےکی طرف راغب کرنا کرنا ہے۔
ماضی میں تھائی لینڈ میں جنسی امور پر بحث کو ممنوع سمجھا جاتا تھا مگر اب یہ موضوع کافی حد تک تبدیل ہو چکا ہے اور لوگ کھلے عام ’سیکس‘ پر بات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
جہاں ایک طرف تھائی حکومت زیادہ بچے پیدا کرنے کی پالیسی کو فروغ دے رہی ہے وہیں ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ افزائش آبادی کے لیے اختیار کردہ مختلف طریقوں کے طبی فواید ونقصانات کے بارے میں شہریوں میں آگاہی پیدا کرنا بھی ضروری ہے ورنہ زیادہ بچوں کا شوق صحت کے مسائل بھی پیدا کر سکتا ہے۔
عالمی بنک کی رپورٹس کے مطابق مشرقی ایشیا کے ترقی پذیر ممالک میں چین اور اس کے پڑوسی ملک تھائی لینڈ میں بوڑھے افراد کی غیرمعمولی تعداد موجود ہے۔
ماضی میں بنکاک کی حکومتیں افزائش آبادی کے لیے مختلف ترغیباتی مہمات چلاتی رہی ہیں مگر ان مہمات کا کوئی خاطر خواہ فایدہ نہیں ہوا ہے۔ اس کے پڑوسی ملک سنگاپور میں فی کس شرح پیدائش سب سے کم یعنی اوسطا ایک بچہ فی عورت ہے۔