پارلیمنٹ میں دراندازی کرنے والے ملزمین نے پولیس پوچھ تاچھ کے دوران حیرت انگیز انکشاف کیا ہے۔ ملزمین نے بتایا کہ انھوں نے پارلیمنٹ میں خود کو نذرِ آتش کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔
ساتھ ہی پارلیمنٹ میں پرچہ پھینکنے کے عمل پر بھی غور کیا گیا تھا۔ حالانکہ بعد میں انھوں نے ان دونوں متبادل کو چھوڑ دیا اور آخر میں پارلیمنٹ میں گھس کر اسموک کینسٹر سے رنگین دھواں چھوڑنے پر اتفاق قائم ہوا۔
دہلی پولیس افسران نے ہفتہ کے روز بتایا کہ ملزمین نے پوچھ تاچھ کے دوران جانکاری دی کہ وزیٹرس گیلری سے لوک سبھا چیمبر میں کودنے کا منصوبہ طے کرنے سے پہلے انھوں نے کئی دیگر متبادل پر بھی غور کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے ملزمین نے اپنے جسم پر فائر پروف جل لگا کر پارلیمنٹ ہاؤس میں خود کو آگ لگانے کے منصوبہ پر غور کیا تھا، لیکن بعد میں یہ ارادہ ترک کر دیا۔ اس کے علاوہ ملزمین نے پارلیمنٹ ہاؤس میں پرچہ پھینکنے کا بھی منصوبہ بنایا تھا لیکن پھر آخر میں انھوں نے لوک سبھا میں اسموک کینسٹر سے رنگین دھواں چھوڑنا طے کیا اور بدھ کے روز یہی عمل انجام دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ میں سیکورٹی کی خلاف ورزی معاملے پر اپوزیشن لگاتار برسراقتدار طبقہ کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اپوزیشن بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا کی پارلیمانی رکنیت منسوخ کرنے اور انھیں گرفتار کا مطالبہ زور و شور سے کر رہا ہے، حالانکہ حکومت نے اس معاملے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
دوسری طرف اس معاملے کی جانچ کر رہی دہلی پولیس کی اسپیشل سیل میسور سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا کا بیان درج کرنے پر غور کر رہی ہے۔ دراصل پرتاپ سمہا نے ہی ملزمین ساگر شرما اور منورنجن ڈی کا وزیٹر پاس بنانے کو اپنی منظوری دی تھی۔