لکھنؤ:16 مارچ(یواین آئی) اترپردیش کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ خام تیلوں کی قیمتوں میں بھاری گراوٹ کے باوجود ڈیزل اور پٹرول مصنوعات کی اکسائزڈیوٹی میں تین روپئے فی لیٹر کا اضافہ کر کے مرکزی حکومت تیل کمپنیوں کے مالکین کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔
لکھنؤ کے جی پی او پارک واقع بابائے قوم مہاتما گاندھی کی مورتی کے سامنے کانگریسیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں مرکز اور ریاستی حکومت کے خام تیل کی قیمتوں میں آئی بھاری کمی کا فائدہ ملک اور ریاست کی عوام کو دئیے جانے کا مطالبہ کیا۔
مرکزی اور ریاستی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف پیر کو ریاست گیر احتجاج کے دوران کانگریس لیڈروں نے الزام لگایا کہ عالمی بازار میں خام تیل کی قیمتوں میں بھاری کمی کے باوجود عوام کو اس کا فائدہ نہیں دیا جارہا ہے۔جبکہ تیل کمپنیاں اپنی جیب بھرنے میں مشغول ہیں۔ اس کے علاوہ بے موسم بارش،ژالہ باری اور تیز ہواؤں کی وجہ سے فصلوں کو ہوئے نقصانات پر بھی ریاستی حکومت کسانوں کو مالی مدد فراہم کرنے میں پش و پیش کا شکار ہے۔
کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للو نے کہا کہ موجودہ وقت میں خام تیل کی قیمتیں 30 ڈالر فی بیرل کے نیچے پہنچ گئی ہیں جبکہ یو پی اے کی حکومت میں جب خام تیل کی قیمت لگا تار 100 بریل سے اوپر تھی تب پٹرول 71 روپئے اور ڈیزل 55 روپئے فی لیٹر فروخت کیا جارہا تھا۔حکومت کی جانب سے پٹرول پر اکسائز ڈیوٹی 9 روپئے اور ڈیزل پر تین روپئے 50 پیسے تھا۔ یہی جب 1991۔92 میں 30 ڈالر فی بیرل تھا تو کانگریس حکومت عوام کو 17 روپئے میں پٹرول اور 13 روپئے میں ڈیزل فراہم کرتی تھی۔