کورونا وائرس سے بچنے کے لیے خود کو چند دن قبل ہی اہلیہ سمیت قرنطینہ کرنے والے برطانویہ شہزادے چارلس میں بھی کورونا کی تصدیق ہوگئی۔شہزادہ چارلس ملکہ برطانیہ کے بیٹے ہیں اور وہ شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری کے والد ہیں، بادشاہت کے تخت پر بیٹھنے کے حوالے سے ملکہ برطانیہ کے بعد ان کا نمبر ہے۔
71 سالہ شہزادہ چارلس نے حفاظتی انتظامات کے پیش نظر کچھ دن قبل ہی خود کو اہلیہ سمیت قرنطینہ کردیا تھا اور وہ لندن کے شاہی محل سے نکل کر اسکاٹ لینڈ چلے گئے تھے، جہاں انہوں نے ٹیسٹ کروایا جو کہ مثبت آیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز مطابق شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ شہزادی کمیلا نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا، تاہم بیماری کی تشخیص صرف شہزادہ چارلس میں ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہزادہ چارلس کی اہلیہ میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی، البتہ اس باوجود انہوں نے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر خود کو قرنطینہ کردیا جب کہ شہزادے کو بھی حفاظتی انتظامات کے تحت قرنطینہ کردیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہزادہ چارلس میں اگرچہ کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے تاہم ان کی حالت بہتر ہے اور ان میں وبا کی علامات بھی کم ہیں اور وہ گھر سے اپنی خدمات سر انجام دیتے رہیں گے۔
شہزادہ چارلس برطانوی شاہی خاندان کے پہلے فرد ہیں جن میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے، اس سے قبل شاہی محل کے ایک ملازم میں کورونا کی تشخیص کی خبریں سامنے آئی تھیں جس کے بعد ملکہ برطانیہ اور شہزادہ چارلس نے شاہی محل چھوڑ دیا تھا۔
ملکہ برطانیہ بھی اس وقت شاہی محل میں نہیں بلکہ انگلینڈ میں واقع ونڈسر محل میں موجود ہیں، جہاں ان کے ہمراہ ان کے عمر رسیدہ شوہر بھی ساتھ ہیں اور دونوں نے خود کو قرنطینہ کر رکھا ہے جب کہ ملکہ برطانیہ نے شاہی خاندان کے دیگر افراد سے میل جول بھی ترک کر رکھی ہے۔
برطانیہ میں یہ چہ مگوئیاں پہلے ہی شروع ہوگئی تھیں کہ اگر ملکہ برطانیہ اور شہزادہ چارلس کو کورونا وائرس لاحق ہوتا ہے تو عارضی طور پر بادشاہت کی ذمہ داریاں شہزادہ ولیم ادا کریں گے جو بادشاہت کے حوالے سے تیسرے نمبر پر ہیں۔
تاحال اگرچہ بادشاہت کے امور ملکہ برطانیہ ہی چلا رہی ہیں، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر وہ بھی کورونا کا شکار ہوئیں اور انہیں بھی کئی دن تک قرنطینہ میں جانا پڑا تو شہزادہ ولیم عارضی طور پر بادشاہت کا تخت سنبھالیں گے۔
تجزیہ کار کے مطابق اگر شہزادہ ولیم عارضی بادشاہ بنے تو بھی ان کی اہلیہ کو کوئی ذمہ داری ملنے کا امکان نہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی