رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے ایک پیغام میں ایران کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ہمراہ وفد کی شہادت پر تعزیت پیش کی ہے۔
: بسم اللہ الرحمن الرحیم انا للہ و انا الیہ راجعون، انتہائی غم اور افسوس کے ساتھ، مجاہد عالم، عوامی، باصلاحیت اور محنتی صدر، خادم الرضا (ع) جناب حجت الاسلام و المسلمین حاج سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کے شہادت جیسے انتقال کی خبر موصول ہوئی۔
یہ ناگوار حادثہ ان کی جد و جہد اور خدمت کے موقع پر پیش آيا؛ مختصر صدارتی دور ہو یا اس سے قبل، انتہائی شریف اور ایثار کا جذبہ رکھنے والی ان کی مکمل دور ذمہ داری، عوام، ملک اور اسلام کے بلاوقفہ خدمت کرنے میں گزری۔
عزیز رئیسی کا تھکاوٹ سے کوئی سروکار نہیں تھا۔ اس تلخ حادثے میں ملت ایران نے ایک قریبی، مخلص اور قیمتی خدمتگزار کو کھو دیا۔ ان کے لئے عوام کی صلاح و رضامندی ہر چیز پر ترجیح رکھتی تھی جو کہ الہی رضامندی کی علامت ہے۔ اسی لئے بعض لوگوں کے ناشکرے پن سے تکلیف اور بدخواہوں کے طعن و طنز، ملک کی ترقی اور اصلاح میں ان کی دن رات کی کوششوں کے سامنے رکاوٹ نہ بن سکے۔ اس حادثے میں تبریز شہر کے ہر دل عزیز اور معتبر امام جمعہ، حجت الاسلام آل ہاشم، مجاہد اور پرجوش وزیر خارجہ جناب امیرعبداللہیان، صوبہ مشرقی آذربائیجان کے انقلابی اور باایمان گورنر جناب مالک رحمتی اور فلائٹ کرو اور دیگر ساتھیوں نے دعوت حق کو لبیک کہا۔
اس موقع پر میں 5 دن عام سوگ کا اعلان اور ایران کے عزیز عوام کو تسلیت پیش کرتا ہوں۔ ملک کی آئین کے آرٹیکل 131 کے تحت محمد مخبر صاحب کو مجریہ کے عہدے پر فائز کیا جاتا ہے اور ان کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کے سربراہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 50 دن کے اندر نئے صدر کے انتخاب کا راستہ ہموار کریں اور آخر میں رئیسی صاحب کی والدہ ماجدہ اور فاضل اور محترم زوجہ اور دیگر پسماندگان کو اور اسی طرح جناب آل ہاشم کے والد ماجد کو دل کی گہرائیوں سے تعزیت پیش کرتا ہوں اور ان کے لئے اللہ تعالی سے صبر و تسلی اور مرحومین کے لئے رحمت الہی کا خواہاں ہوں۔
سید علی خامنہ ای